گولی کا نشان غائب ۔ ۔ ۔ ۔ ملالہ بابی کی کرامت


پاکستان میں طالبان کی گولی کا نشانہ بننے والی پر اسرار طالبہ ملالہ یوسفزئی کے معالجوں کا کہنا ہے کہ ملالہ لکھ کر بات کر رہی ہیں اور سہارا لے کر کھڑے ہونے کے قابل ہو گئی ہیں تاہم عین اسی دوران پوری  کہانی نے ایک دلچسپ موڑ لیا ہے کہ اسپتال کی جاری کردہ  ملالہ کی تازہ ترین تصویر  میں ملالہ کی پیشانی  سے گولی کا وہ نشان اچانک غائب ہو گیا ہے جس کا بہت چرچا تھا اور جس پر ساری کہانی کھڑی تھی۔ 

 اس سے قبل جو بھی تصاویر جاری کی  جاتی رہی ہیں ان میں ملالہ پیشانی پر ایک گولی کانشان ہے اور پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹرز یہی کہتے رہے ہیں کہ عین اسی زخم سےگولی داخل ہوئی اور گردن تک پہنچ گئی جس کو آپریشن کر کے نکالا گیا ہے اور اسی وجہ سے ملالہ کا دماغ متاثر ہوا ہے اور اس کے سر کی ہڈی تبدیل کرنا پڑے گی۔ 

یہ کہانی ملالہ کے برطانیہ پہنچنے تک برقرار  تھی مگر پھر ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ ملالہ کی صحت کی مکمل تفصیلات جاری نہیں کریں گے کیوکہ ملالہ کو اپنی صحت کی تفصیلات چھپانے کا حق حاصل ہے۔ 

کل اچانک برطانوی ڈاکٹروں نے اپنے بیان سےیو ٹرن لیا  اور کہا کہ اب ملالہ ٹھیک ہوگئی ہے اور بات کرنے کے قابل ہے جب کہ وہ سہارا  لے کر کھڑی بھی ہوئی اور لکھ کر بات کررہی ہے۔ اس بیان کے مطابق ملالہ نے ہی خواہش ظاہر کی ہے کہ اس  کی صحت کی تفصیلات جاری کی جائیں۔ اسی لئے اس کی ایک تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ آنکھیں کھولے  نظر آرہی ہے مگر اس  کے سر سے گولی کا نشان غائب ہو چکا ہے۔ 

مبصرین کا کہنا ہے کہ پراسرار بات یہ ہے کہ سر میں گولی لگنے سے تقریبا معذور ہوجانے والی ایک بچی جو کہ مسلسل بے ہوش ہو  اور مصنوعی سانس پر اسے زندہ رکھا گیا ہو وہ آخر کس طرح  پہلے اپنی صحت کی تفصیلات چھپانے کی خواہش اور بعد میں انہیں جاری کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ معاملات میں کافی حد تک پراسراریت آگئی ہے۔

برمنگھم کے کوئن الزبتھ ہسپتال کے مطابق ملالہ نو اکتوبر کو سر میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئی تھیں اور اب وہ علاج کے بعد پہلی مرتبہ لکھ کر بات کرنے اور سہارے سے کھڑے ہونے کے قابل ہو گئی ہیں۔ تاہم ملالہ کے  کھڑے ہونے کی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی ہے۔


برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈیو روسر نے کہا ہے کہ ’ملالہ سہارے سے کھڑے ہونے کے قابل ہو گئی ہے لیکن اب بھی انفیکشن کی علامت موجود ہے‘۔ڈاکٹر روسر کے ایک نیوز کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’میں آپ کو پہلے کی بہ نسبت بہت کچھ بتانے کے قابل ہوں، اب ملالہ پہلے سے بہتر ہیں اور اس بات سے متفق ہیں کہ آپ کو ان کی صحت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے انہیں نہ صرف اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ ان کی شدید خواہش ہے کہ ایسا کیا جائے۔

ڈاکٹر روسر کے مطابق’میرے خیال میں گزشتہ پریس کانفرنسوں کے مقابلے میں آپ کے لیے زیادہ مدد گار ثابت ہو سکتا ہوں۔میں آپ کو یہ بتاسکتا ہوں کہ گولی جہاں جہاں سے گزری ہے ان زخموں میں انفیکشن کی علامتیں ابھی برقرار ہیں اور یہ ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے اور میں اب بھی وہی الفاظ کہوں گا جو میں نے منگل کو کہے تھے کہ وہ ابھی خطرے سے پوری طرح باہر نہیں ہیں۔‘ڈاکٹر روسر نے مزید بتایا کہ وہ بہت بہتر ہیں اور درحقیقت جمعہ کی صبح جب میں ان سے ملنے کے لیے گیا تو وہ پہلی مرتبہ سہارے کے ذریعے کھڑی ہوئیں تھیں۔ وہ اظہار کر پا رہی تھیں اور لکھ رہیں تھیں۔

ملالہ کو پاکستان میں آپریشن کے بعد بہتر علاج کے لیے برمنگھم کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا’وہ اب بھی مصنوعی تنفس پر ہیں کیوں کہ ان کی سانس کی نالی میں گولی کے زخم کی وجہ سے سوزش ہے۔ ان کی سانس کی نالی کو محفوظ رکھنے کے لیے گلے کے ذریعے ٹیوب لگائی گئی ہے۔ اس ٹیوب کی وجہ سے وہ بات نہیں کر پا رہیں اور ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ جب یہ ٹیوب ہٹائی جائے گی تو بات نہیں کر پائیں گی۔ اگلے چند دنوں میں ان کی یہ ٹیوب ہٹالی جائے گی۔

‘ملالہ کی صحت کے بارے میں پاکستان بھر اور پاکستان کے باہر بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے جس کا اندازہ سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں سے بہ خوبی کیا جا سکتا ہے۔ملالہ یوسفزئی کے ہمراہ ان کی دو دیگر ساتھی بھی طالبان کے حملے میں زخمی ہوئیں تھیں۔ تاہم انہیں کسی نے توجہ نہیں دی۔


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

ابھی تک ایک تبصرہ ہوا ہے گولی کا نشان غائب ۔ ۔ ۔ ۔ ملالہ بابی کی کرامت”

  1. Hopefully she won't have to see you in he'll when your drone comes to get you. You Pakistanis deserve every bit of it what you are facing these days.
    Ajaz

    ReplyDelete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.