July 2014

اک قدم سیّدِ ابرار کی امّت کے لئے ۔ ۔ ۔

اک قدم سیّدِ ابرار کی امّت کے لئے۔ ۔ ۔

آج میں سوچ رہا ہوں کہ کوئی بات کروں
قومِ مسلم کے جوانوں سے سوالات کروں

تبصرہ میں بھی کوئی برسرِ حالات کروں
کچھ عیاں اپنے بھی جذبات و خیالات کروں

بے حسی دیکھ کے کڑھتا رہوں یا بات کروں
ان سے منہ پھیر لوں یا طنز کی برسات کروں


ائے مسلمان بتا تیری جوانی ہے کہاں
تیری غیرت ہے کہاں آنکھ کا پانی ہے کہاں

انبئیا اور صحابہ کی روایات تو ہیں
انبئیا اور صحابہ کی نشانی ہے کہاں

جو ترے جسم سے آنکھوں سے جھلک جاتی تھی
خون میں دوڑنے والی وہ روانی ہے کہاں

تیرے نعروں سے پلٹ جاتی تھی اغیار کی فوج
وہ شجاعت ہے کہاں شاہ زمانی ہے کہاں


عظمتِ دیں پہ ائے جانوں کو لٹانے والے
غیرتِ قوم پہ سر اپنا کٹانے والے

کم سے کم ہاتھ اٹھا کر ہی اشارہ کر دے
کٹتے ہاتھوں سے علم اونچا اٹھانے والے

دل سے اک نعرہء تکبیر لگا کر تو بتا
تیرے پیارے ہیں محمد کے گھرانے والے

بے حسی اوڑھ کے بیٹھا ہے مکاں میں چھپ کر
تجھ کو تکتے ہیں تعجب سے زمانے والے

تیرا کہنا ہے کہ دنیا تجھے مقصود نہیں
تیرا اللہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں

لیکن اس غیرتِ ایمانی کا کیوں ذکر بھی ہو
جو ترے جسم تری روح میں موجود نہیں

عصمتِ قومِ مسلماں کو بچانے والے
تیری غیرت ترے گھر تک ہی تو محدود نہیں

جن کے تلوؤں کے نشاں تیری زباں پر ابھریں
کیا یہ حاکم ترے داتا ترے مسجود نہیں؟ ؟؟


اک دفعہ سوچ کہ کب ہوش میں آئے گا تو
اپنے معیار کو کس درجہ گرائے گا تو

کیا فلسطین کے بوڑھے سے ترا رشتہ نہیں
کیا فقط اپنے ہی والد کو بچائے گا تو

تو فلسطین کی بوڑھی سے بھی بے گانہ ہے؟ ؟
کیا فقط اپنی ہی امّاں کو بچائے گا تو

کیا فلسطین کی عورت بھی تری بہن نہیں
آبرو اپنی ہی بہنوں کی بچائے گا تو؟ ؟

دیکھ معصوم سے بچوں کی طرف دیکھ بھی لے
کب تلک ان سے نگاہوں کو چرائے گا تو

دیکھ معصوم فرشتوں کی پڑی لاشوں کو
سچ بتا کیسے انہیں بھولنے پائے گا تو

یاد رکھ بے حسی اچھی نہیں  ورنہ  اک دن
اپنے ہی بچوں کی لاشوں کو اٹھائے گا تو



تو اگر ان کو وہاں جا کے بچانے سے رہا
کھل کے جذبات کا اظہار تو کر سکتا ہے

بے حسی اوڑھ کے سوئے ہیں جو مسلم حکّام
تو انہیں نیند سے بیدار تو کر سکتا ہے

اپنی تکلیف کا درماں جو ترے بس میں نہیں
اپنی تکلیف کا اظہار تو کر سکتا ہے

میں نے مانا ترے ہتھیار ترے پاس نہیں
اپنی آواز کو ہتھیار تو کر سکتا ہے

دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
اسی بنیاد پہ للکار تو کر سکتا ہے




اٹھ  سبھی عالمِ اسلام کے حکام سے بول
ائے کہ سب نعرہء ایمان لگانے والو

اسی اللہ سے ڈر جاؤ جسے مانتے ہو
اک نشاں اپنی جبینوں پہ سجانے والو

کیا تمہیں عدل کا مفہوم بھی معلوم نہیں
ناروا ظلم کو انصاف بتانے والو

کیا شریعت تمہیں رستہ بھی نہیں دکھلاتی
سارے احکام شریعت سے نبھانے والو

حّق و باطل کا بھی تم فرق سمجھنے سے رہے
رات دن کلمہء حق سننے سنانے والو


تم اگر حق پہ ہو کس بات کا ڈر ہے تم کو
کیا وسائل کی کمی دیکھ کے ڈر جاتے ہو

اپنے ہتھیار کی قلت پہ پریشاں ہو کیا
یا کہ ناسازیء حالات سے گھبراتے ہو

اقتدار اور حکومت کو کوئی خطرہ ہے
حرفِ حق کہتے ہوئے کس لئے شرماتے ہو

کثرت و قلتِ افراد سے لرزاں ہو کیا
کیا سبب ہو گیا جو فرض سے کتراتے ہو

حق پہ ہو تو فقط اللہ ہی کافی ہے تمہیں
اپنے اللہ کا کہا کس لئے جھٹلاتے ہو


کہیں ایسا تو نہیں بیچ دیا ہے خود کو
دینِ اسلام کا سودا تو نہیں کرڈالا

سچ بتانا کہ کہیں کھا کے یہودی لقمہ
اپنے ایمان کو کھوٹا تو نہیں کر ڈالا

رٹ کے اللہ کا اور اس کے نبی کا نعرہ
تم نے ان دونوں کو رسوا تو نہیں کر ڈالا

تم نے بھی جبّہ و دستار کی لالچ میں کہیں
اپنے کردار کو بونا تو نہیں کرڈالا

آنکھ  پھیری تو نہیں اپنے نبی سے تم نے
اور شریعت کو تماشہ تو نہیں کر ڈالا

کہیں امریکہ کے تلوئے تو نہیں چاٹ لئے
موڑ کر رخ اسے قبلہ تو نہیں کر ڈالا


یاد رکھّو کہ اگر ایسا کیا ہے تم نے
تب تو قدرت تمہیں انجام پہ پہونچائے گی

جلد ہی خاک نشاں ہوگی تمہاری ہستی
اور تقدیر تمہیں آئینہ دکھلائے گی

یاد رکھّو جو رعایا ہے تمہاری محکوم
ضبط کھو دے گی تو سڑکوں پہ اتر آئے گی

جس نے عزّت سے بٹھایا ہے تمہیں مسند پر
وہ رعایا تمہیں پھانسی پہ بھی چڑھوائے گی


اپنی عشرت کے جنازے پہ کھڑے ہو کر تم
اتنا روؤگے کہ دنیا بھی ترس کھائے گی

آج بھی وقت ہے اللہ کی رسّی تھامو
ایک ہو جاؤ شریعت کی حفاظت کے لئے

فرض تو پورا کرو  کرنا حکومت بھی پھر
رب نے تم کو ہی بنایا ہے حکومت کے لئے

اک دعا اپنے لئے مانگو کہ اللہ چن لے
اس دفعہ اہلِ فلسطین کی نصرت کے لئے

اک قدم رب کی بنائی ہوئی جنت کے لئے
اک قدم سیّدِ ابرار کی امّت کے لئے

شاعر  :  نامعلوم   ۔ ۔

کتاب اللہ کے بعد سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب "فضائل اعمال "کے مختلف زبانوں میں تر جمے۔​

 "فضائل اعمال "



فضا ئل قران:
عربی ۔مترجم: مولانا سید محمد واضح رشید ندوی صاحب ۔ برمی ۔ مترجم : مولانا محمد موسیٰ فاضل مظاہر علوم
انگریزی۔ مترجم : سید عز الدین ۔ بنگالی۔ مترجم قاضی خلیل الرحمن ۔ فارسی ۔ ،مترجم استاذ محمد اشرف ۔ گجراتی ۔مترجم : سید محمود قاسم

فضائل نماز ۔درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) عربی (۲) برمی (۳) انگریزی(۴) مدراسی (۵) بنگالی (۶)تلگو(۷) ملیالم (۸) تامل (۹) فرانسیسی (۱۰)گجراتی
(۱۱) فارسی (۱۲) سھالی (۱۳) پشتو (۱۴) ملائشی

فضائل ذکر ۔درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) برمی (۲) مدراسی (۳)بنگالی(۴)ملیالم (۵) تامل (۶)پشتو(۷)ملائشی (۸) فارسی

فضائل حج: (۱) برمی (۲) گجراتی (۳) انگریزی(۴) تامل ۔

فضائل صدقات :درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) برمی (۲) مدراسی (۳) ملیالم (۴) گجراتی (۵) انگریزی (۶) تامل

فضائل درود :درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) عربی (۲) گجراتی (۳) تلگو (۴) پشتو (۵) انگریزی(۶) فارسی ( ۷) ملائشی

فضائل رمضان :درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) فارسی ۔ جناب سید محمد اشرف صاحب (۲) ہندی ۔ جناب ظہیر الدین صاحب (۳) پشتو ۔ جناب ظہیر الدین صاحب
(۴) انگریزی ۔ جناب یو سف افریقی صاحب (۵ ) تامل ۔ جناب خلیل الرحمن صاحب ( ۶) بنگالی ۔ جناب قاضی خلیل الرحمن صاحب
(۷) تلگو ۔ مولانا سید نوراللہ قادری صاحب (۸) ملیالم ۔ جناب محمد عبد القادر صاحب (۹) گجراتی ۔ جناب عیسی صاحب
(۱۰) فرانسیسی ۔ جناب احمد سعید صاحب (۱۱) برمی ۔ شیخ محمد موسیٰ صاحب

فضائل تبلیغ:درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱) عربی ۔ حضرت مولانا سید محمد رابع ندوی صاحب (۲) برمی ۔ شیخ محمد موسیٰ صاحب (۳) انگریزی ۔ جناب حامد محمد سلیمان صاحب ۔ (۴)ہندجناب عطا ء الرحمن صاحب (۵) تامل ۔ جناب خلیل الرحمن صاحب (۶) ملیالم ۔ جناب محمد عبد القادر صاحب ( ۷) پشتو ۔ جناب سید محمد عبد الخالق صاحب ۔ (۸) گجراتی ۔ جناب سید عیسیٰ صاحب (۹) ملیشائی ۔ جناب سید عیسیٰ صاحب ۔ (۱۰) فارسی ۔ شیخ محمد اشرف صاحب ۔ (۱۱) تلگو ۔ مولانا سید نور اللہ قادری صاحب ۔ (۱۲) سھالی ۔ شیخ مقداد یوسف صاحب ۔ (۱۳) فرانسیسی ۔ جناب احمد سعید صاحب ۔

حکایات صحابہ :درج زیل زبانوں میں تر جمہ ہوا۔
(۱)برمی ۔ شیخ محمد موسی صاحب(۲) انگریزی (۳) سید عبد الر شید صاحب(۴) مدراسی ۔ شیخ محمد ابراہیم صاحب(۵) ملیالم ۔ جناب محمد عبد القادر صاحب (۶)تامل ۔ جناب خلیل الر حمن صاحب(۷) گجراتی ۔ جناب عیسی صاحب (۸) بنگالی شیخ عبد المجید صاحب(۹) فارسی ۔ شیخ محمد اشرف صاحب (۹)جا پانی ۔ جناب محمد ارشد صاحب(۱۰) ہندی ۔ جناب محمد ارشد صاحب(۱۱) مراٹھی ۔ جناب زبیر احمد صاحب(۱۲) تلگو مولانا نورا للہ قادری صاحب (۱۳)پشتو ۔ شیخ ابو الفیض صاحب(۱۴) فرانسیسی ۔ جناب احمد سعید صاحب (۱۵) ملائشی ۔ جناب یعقوب صاحب
از تصحیح الخیال تلخیص وترجمہ تحقیق المقال فی تخریج احادیث فضائل اعمال

اصل روزہ ۔ ۔ ۔


  ہم لوگ  آفس میں ، ایر کنڈیشن کے مزے لے کر بڑے اطمینا ن سے دن گزار لیتے  ہیں ۔ ۔ ۔ پھر بھی اپنے روزہ دار ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں  ۔ ۔  ( بس دعا ہے کہ اللہ رب العزت  ۔ ۔ اس ٹوٹی پھوٹی عبادت  کو اپنے فضل و کرم سے قبول کرے ۔ ۔ آمین )


مگر ۔ ۔ ۔  ۔


اصل روزہ تو ان  مزدور بھائیوں کا ہے جو  ( خصوصا" )  بوجھ اٹھانے کا کام کرتے  ہیں اور جن کو سخت گرمی میں کام کرنا پڑتا ہے۔ ان حضرات سے کوئی جا کر پوچھے کہ اتنی محنت و مشقت کے بعد اور اتنی سخت گرمی میں کام کرنے کے بعد  دو گھونٹ پانی   کی قیمت کیا ہے  ۔ ۔ ۔   ( نہ معلوم اللہ سبحانہ و تعالی ان حضرات کی اس قربانی پر کتنے ثواب سے  نوازتا ہوگا  )



اسی طرح اور ایک طبقہ ہے  ۔ ۔ ۔ جو کام کاج کے سلسلے میں اپنے اہل وعیال ، گھر بار سے دور  شہروں میں   رہتا ہے ۔۔۔ اور ان  لوگوں کے گھر کے کام  ۔ ۔ ۔(  کھانا بنانا   / کپڑے  برتن دھونا۔ ۔ وغیرہ سب )   ان کے ذمے ہوتے ہیں ۔  یہ حضرات بھی قابل رشک ہیں کہ  ۔ ۔ ۔ ۔  آفس کے جھمیلوں سے نمٹنے کے بعد گھر آ کر  ۔ ۔ ۔ صبح  کی سحری  اور شام کی افطاری کا انتظام    خود کر لیتے ہیں   ۔ ۔   ۔ ۔   



دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی ہم سب کے روزوں کو اپنے فضل کرم سے قبول کرے ۔ اور  جانے انجانے میں جو کوتاہیاں ،  غلطیاں ہم سے ہو رہی ہیں ان سے درگزر کرے  ۔ ہم سب کی مغفرت کرے اور عالم اسلام کی مسلمانوں کی مدد کرے  
۔ ۔ ۔ ۔

 آمین ۔ ۔ ۔آمین  ۔ ۔ یا رب العالمین 





انداذِ دعا ۔ ۔ ۔


اسکی عادت تھی کہ وہ اذان سے کافی پہلے مسجد میں  آجاتا اور وضو کرکے قران پاک کی تلاوت شروع کردیتا اس طرح جماعت ہونے سے پہلے اسے تلاوت کے لیے کافی وقت مل جاتا –

 آ ج بھی کچھ اسی طرح ہوا تھا وہ مسجد میں بیٹھا تلاوت کر رہا  تھا کہ ایک  چھوٹا  بچہ مسجد میں داخل  ہوا اور  ۔ ۔ ۔  اور ہاتھ منہ دھو کر مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ گیا-

اس نے مسکرا کر بچے کی طرف دیکھا تو بچے نے بھی  مسکراہٹ سے جواب دیا. وہ سر جھکا کر پھر تلاوت  میں مشغول ہوگیا.

 تھوڑی دیر بعد تلاوت کے دوران اس نے سر اٹھا کر دیکھا  تو وہ چھوٹا سا بچہ اپنے ننھے ہاتھ اٹھا کر آنکھیں بند  کرکے دعا مانگ رہا تھا. اس کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی، بچے کا دعا مانگنے کا انداز اتنا   پیارا تھا کہ وہ بے  ساختہ قرآن مجید بند کرکے اسے دیکھنے لگا

تھوڑی دیر بعد اس بچے نے دعا ختم کی اور باہر جانے  لگا اس کا دل چاہا   کہ وہ اس بچے کی حوصلہ افزائی  کے لیے اسے کچھ دے. اس نے بچے کو پاس بلایا اور سر  پر ہاتھ پھیر کر اس کو سو روے کا ایک نوٹ   دیا. بچے    نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد وہ نوٹ قبول کرلیا  اس نے بچے سے پوچھا کہ بیٹا تم اللہ سے کیا دعا مانگ  تھے رہے؟

بچے نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میرا چاکلیٹ کھانے  کو بہت دل کررہا تھا تو میں نے اللہ سے سو روپے مانگے تھے  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

  یہ کہہ کر وہ بچہ چلا گیا بچے کے جانے کے بعد بھی وہ اسی سمت دیکھتا رہا  جس طرف وہ بچہ گیا تھا، جو اسے یقین اور اخلاص سے دعا مانگنے کا ایک طریقہ سمجھا گیا تھا   ۔ ۔ ۔ ۔ !!!!




آہ    ۔ ۔ ۔  فلسطین  !!!!





آہ    ۔ ۔ ۔  فلسطین  !!!!

یہ لوگ سو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ !!!! . . . اب تو جاگو ۔ ۔ ۔ ۔

ش ۔ ش ۔ش  ۔ ۔ ۔  


آہستہ بولو ۔ ۔ ۔ ۔




یہ لوگ سو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ !!!!

 


مہربانی کرکے ۔ ۔ ۔اب تو جاگو  !!




<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.