2012

درگاہ پیرحضرت سید علی میرا داتار رحمتہ اللہ علیہ میں حاضری کے بعد ۔ ۔ ۔



دو  روز قبل ایک کام سے داروخانہ ، بمبئی  جانا ہوا' جہاں پر حضرت پیر سید علی میرا داتار رحمتہ اللہ علیہ آرام فرما رہے ہیں ۔ بس سوچا کہ  مزار شریف پر فاتحہ  بھی دیتا چلو ۔ ۔ ۔

  یوں تو درگاہوں میں ہونے والی جاہل رسمو ں  کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا مگر خودانہیں  اپنی آنکھوں سے دیکھنا  کبھی نصیب نہیں ہوا تھا۔۔   گذشتہ ہفتہ  جب  وہاں حاضر ی کا اتفاق ہو ا  ( ظہر ' عصر اور مغرب کی نماز درگا ہ کہ مسجد میں ہی ادا کی  )  تو وہاں  کا ماحول اور وہا ں کے حالات دیکھ کہ  یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ  ۔ ۔ ۔    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اب ہم میں اور ہندوؤں میں بہت ہی کم فرق رہ گیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ (  میں اس کے آگے کچھ لکھنا مناسب نہیں سمجھتا  ۔ ۔ ۔ ۔ بس دعا ہی کرتا ہوں کہ  ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ ہی ہمارے حال پر رحم کرے )


مجھے معلوم ہے کہ شاید  یہ مختصر تحریر میرے رضا خانی  بھائیوں کو بہت گراں گزرے گی مگر  میرے ضمیر نے یہ گوارا نہ کیا کہ  اس  بابت کچھ لکھا نہ جائے ۔ میں ان سے معذرت چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔

  چونکہ درگاہ کمیٹی کے جانب سے  وہاں تصویر کشی ممنوع تھی اس لئے  میں نے وہاں کی تصویریں نہیں نکالی  ۔ ۔   وگرنہ آپ کے سامنے وہاں کی چند تصاویر بھی پیش کرتا ۔ ۔ 


بس ایک بات جو  درگاہ  کمیٹی کی قابل ستائش لگی وہ یہ ہے کہ عورتوں کو مزار سے دور ہی رکھا جاتا ہے  اور  مزار کے اندر  تک ان کی رسائی ممنوع ہے  ۔ ۔ ۔ ( کہ بعض مقامات میں عورتیں مزار تک بھی جایا کرتی ہیں )



آخر میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالی ہم سب کو ہدایت نصیب کرے  اور خاتمہ  بالخیر نصیب کرے- آمین  ۔ ثم آمین

 
(نوٹ : درج بالا تحریر کسی کی دل آزاری  / کسی کا دل دکھانے کی نیت سے نہیں ( بلکہ ایک درد میں ) لکھی گئی ہے ۔ برائے کرم  تبصرہ کرتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھے  کہ ہمارے تبصرے سے کسی کا دل نہ دکھے  ۔ ۔  اور نہ ہی فرقہ بندی کا ماحول بن جائے ۔   ۔ ۔ ۔  وگرنہ  تبصرہ حذف کیا جائے گا ۔ ۔  جزاک اللہ )   

صرف ایک بار . . .

صرف ایک بار

کسی نے کہا  ۔ ۔ ۔
بچپن ایک بار ملتا ہے  ۔ ۔ ۔ ۔
خوب مستی کر لو !!!!

کہیں سے آواز آئی   ۔ ۔
کالج اور یونیورسٹی لائف ایک بار ملتی ہے  ۔ ۔ ۔ ۔  ۔
خوب مستی کر لو   ۔ ۔ ۔ ۔

کسی نے کہا  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جوانی دیوانی ہے ۔ ۔ ۔ ۔
خوب مزے اڑالو ۔ ۔ ۔

مگر  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  افسوس

کسی نے یہ نہ کہا کہ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔
زندگی بھی صرف ایک بار ملتی ہے ۔ ۔  ۔

اللہ کو راضی کر لو ۔ ۔ ۔ ۔





change in Blog Address : بلاگ کے ایڈریس میں تبدیلی

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ


                  تمام حضرات یہ بات نوٹ کر لیں کہ میرے بلا گ کے ایڈریس  میں   تھوڑی  سی تبدیلی  کر دی گئی ہے ۔  

 اب نیا ایڈریس اس طرح ہے : 

BLOGS NEW ADDRESS ( URL) :






برائے مہربانی تمام اسے اپڈیٹ کر لیں ۔ ۔ ۔

تکلیف کے لئے معذرت ۔ ۔


بلاگ کا پرانا ایڈریس :
BLOGS Old ADDRESS ( URL) :
 http://noon-meem.blogspot.in
جزاک اللہ

ہم مسلمانوں کا پیسہ کہاں ضائع ہو رہا ہے ؟ ؟ ؟

ہم جس مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ 
وہاں  ہماری سہولت کے لئے ۔ ۔ ۔ ۔
وضو  کے لئے پانی
ہوا کے لئے پنکھا / اے سی
روشنی کے لائٹ
فرش پر قالین
امام  ۔ ۔ ۔   مؤذن ۔ ۔ ۔  خادم

سب چیزوں کا انتظام  کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
تاکہ  ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ہم اطمینان سے نماز ادا کر سکیں ۔ ۔ ۔ ۔

مگر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کبھی ہم نے غور کیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہم  ۔ ۔ ۔ اس کے بدلے مسجد  میں ہر ماہ  کیا دیتے ہیں ؟ ؟ ؟ ؟
10 روپئے ؟  20 روپئے ؟  50 روپئے ؟  100 روپئے ؟  100 روپئے ؟  500 روپئے ؟  

جبکہ  ۔ ۔ ۔  دوسری جانب

اپنے گھر میں  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔
لائٹ بل ۔ ۔ ۔ ۔1200 روپئے
ٹی وی کیبل  کےلئے ۔ ۔ ۔ ۔   300 روپئے
انٹرنیٹ کے لئے   ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ 1500 روپئے      ۔ ۔ ۔  

فلم دیکھنے  ۔ ۔ ۔ پیپسی کولا ۔ ۔ ۔ سیگریٹ  اور دوسرے مشاغل میں ۔ ۔ ۔ ۔ 

ایک بڑی رقم خرچ کردیتے ہیں ۔ ۔ ۔

 ذرا سوچیں  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔


ہم مسلمانوں  کا پیسہ کہاں ضائع ہو رہا ہے ؟ ؟ ؟

*************************************************************
Hum jis Masjid main NAMAZ ada karte hain 
wahan hamein 
Wazu k liye paani.
Hawa k liye Fan / AC
Roshni k liye Light. 
Carpet.
Imam, Muzzin, Kadim etc.  sab Sahulaten . . .

Farahim ki jaati hain . . .
  

ta k ham itminaan se Namaz ada kar saken . . .

Is ke badle mai hum Masjid ko har Mahina kya Dety hain. 

10 ?  20 ?  50 ?   ya 100 Rs. 

 Jab k hum  . . .
T.V cable (300) 
internet  (1200) Rs.
Har mahine dete hai. 


Zara sochiye!,,,

Musalmano ka paisa kahan kharch ho raha hai.???????

وظیفہ :

وظیفہ :


کسی شخص نے رزق میں اضافہ کا وظیفہ پوچھا ۔ ارشاد ہوا کہ اگر وظائف پر روزی موقوف ہوتی تو  دنیا میں ملاؤں سے زیادہ کوئی امیر نہ ہوتا ۔  لیکن وظیفہ تو اس معاملے میں الٹا اثر کرتا ہے ۔ کیونکہ دنیا ایک میل کچیل ہے اور نامِ خدا ایک صابن ۔ بھلا صابن سے میل کیونکر بڑہ سکتا ہے ۔ تم نے کسی وظیفہ خواں کے گھر پر ہاتھی گھوڑے موٹر گاڑی دیکھی ہے ۔ خدا کا نام تو صرف اس لیے ہے کہ اس کی برکت سے دنیا کی محبت دل سے دور ہو جائے۔ نہ اس لیے کہ دنیا میں اور زیادہ آلودہ ہو ۔ پھر اس کو ایک وظیفہ بتلا کر کہا گھر پر پڑھا کرنا خدا کے گھر میں دنیا طلبی کا کیا کام ۔ مسجد میں نہ پڑھنا ۔

اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 410





 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.