July 2011

شاہ فیصل کی دو رکعتیں . . .

شاہ فیصل کی دو رکعتیں . . . .
 کہ مرنے سے پہلے مسجد اقصی میں نماز کی دو رکعتیں پڑھ لوں !!!

عربوں کی اسرائیل کے ساتھ 1973 میں لڑی گئی مشہورِ زمانہ جنگ یوم کپور یا جنگِ اکتوبر میں امریکہ اگر پسِ پردہ اسرئیل کی امداد نہ کرتا تو مؤرخین لکھتے ہیں کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ فخر کی بات یہ ہے کہ اس جنگ میں پاکستان نے بھی مقدور بھر حصہ لے کر تاریخ میں پنا نام امر کیا۔ اس جنگ کا مختصر احوال ویکیپیڈیا پر موجود ہے۔
اس جنگ کے دوران شاہ فیصل مرحوم نے ایک دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے تیل کی پیداوار کو بند کردیا تھا، ان کا یہ مشہور قول (ہمارے آباء و اجداد نے اپنی زندگیاں دودھ اور کھجور کھا کر گزار ی تھیں، آج اگر ہمیں بھی ایسا کرنا پڑ جاتا ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا) اپنی ایک علیٰحدہ ہی تاریخ رکھتا ہے۔
شاہ فیصل مرحوم کا یہ فیصلہ امریکہ کیلئے ایک کاری ضرب کی حیثیت رکھتا تھا جس کو تبدیل کرنے کی ہر امریکی تدبیر ناکام ہو رہی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ کسنجر نے شاہ فیصل مرحوم سے 1973 میں اسی سلسے میں جدہ میں ایک ملاقات کی۔ تیل کی پیداوار کو دوبارہ شروع کرنے میں قائل کرنے کی ناکامی کے بعد کسنجر نے گفتگو کو ایک جذباتی موڑ دینے کی کوشش کرتے ہوئے شاہ فیصل مرحوم سے کہا کہ اے معزز بادشاہ، میرا جہاز ایندھن نہ ہونے کے سبب آپ کے ہوائی اڈے پر ناکارہ کھڑا ہے، کیا آپ اس میں تیل بھرنے کاحکم نہیں دیں گے ؟ دیکھ لیجئےکہ میں آپ کو اسکی ہر قسم کی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار بیٹھا ہوں۔
کسنجر خود لکھتا ہے کہ میری اس بات سے شاہ فیصل مرحوم کے چہرے پر کسی قسم کی کوئی مسکراہٹ تک نہ آئی، سوائے اس کے کہ انہوں نے اپنا جذبات سے عاری چہرہ اٹھا کر میری طرف دیکھا اور کہا، میں ایک عمر رسیدہ اور ضعیف آدمی ہوں، میری ایک ہی خواہش ہے کہ مرنے سے پہلے مسجد اقصی میں نماز کی دو رکعتیں پڑھ لوں، میری اس خواہش کو پورا کرنے میں تم میری کوئی مدد کر سکتے ہو؟

جب لاد چلے گا بنجارا . . .

ٹک حرص وہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کرنقارا
کیا بدھیا. بھینسا، بیل شتر، کیا گونیں پلا سر بھارا
کیا گیہوں ،چاول، موٹھ ،مٹر، کیا آگ ،دھواں، اور انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لاد چلے گا بنجارا


جب چلتے چلتے رستے میں یہ گون تری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا ،تیری مٹی پر، پھرگھاس نہ چرنے پاوے گی
یہ کھیپ جو تونے لادی ہے سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھی. پوت .جنوائی. بٹیا. کیا بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لاد چلے گا بنجارا


یہ کھیپ بھرے جو جاتا ہے یہ کھیپ میاں بت گن اپنی
اب کوئی گھڑی یا ساعت میں یہ کھیپ بدن کی ہے کھیتی
کیا تھال .کٹورے. چاندی کے. کیا پیتل کی .ڈبیا ڈھکنی
کیا برتن .سونے. چاندی .کے کیا مٹی. کی ہنڈیا چینی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لاد چلے گا بنجارا

پرآن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ملک غافل دل میں سوچ ذرا ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی، باندی، دائی، دوا کیا، بندا،.چیلا ،نیک چلن
کیا مندر ،مسجد ،تال ،کنوں، کیا کھیتی، باڑی،پھول چمن
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لاد چلے گا بنجارا

جب مرگ پھرا کرچابک کو یہ بیل بدن ہا نکے گا
کوئی ناج ،سمیٹے گا ،تیرا کوئی گون سئے اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک پھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائیگا جب لاد چلے گا بنجارا

(نظیر اکبرآبادی)

اوقات سحری و افطار : 2011

اوقات سحری و افطار  :  رمضان المبارک 1432 ھ
:‌ : ممبئی و اطراف : : 

کہ طیبہ کو جاؤں میں : بحروف : خیال حسن سومیشور

یہی ہے خیال  کہ' طیبہ کو جاؤں میں : بحروف : خیال حسن

خ : خدا لیجائے مدینے کو اگر جاؤں میں 
ی : یہ آرزو ہے کہ نہ ہند کبھی آؤں میں  


ا : الہی ہے یہی ایک تمنّا  میری ہر دم
ل : لیجا کے پھول کی چادر وہاں چڑھاؤں میں
 
ح : حیات ہے میری جب تک' میرے خدا میں 
س : سدا تڑپتے امیدوں میں نہ رہ جاؤں میں 
 
ن : نہیں اب صبر کی طاقت' ہے ہجر میں ہردم
یہی
ہے خیال کہ' طیبہ کو جاؤں میں

بقلم : خیال حسن سومیشوری - بروز سنیچر 17 جمادی الاول 1370 ھ ( 24 فروری 1951)

اب کمپیوٹر میں ۔ ۔ اردو لکھانا بالکل آسان

السلام علیکم دوستو !!!

یوں تو کئی سالوں سے میں انٹرنیٹ کی دنیا میں آوارہ گردی کر رہا تھا مگر (اردو سے محبت اور تڑپ ہونے کے باوجود ) کافی عرصے تک اردو بلا گ ( urdu blogs) سے واسطہ پڑنہ سکا ( یہ میری کم علمی کہیے یا بدقسمتی ) .  یوں تو ہند و پاک کے اردو اخبارات کے سائٹس پر تو جانا ہوتا تھا  . . مگر کسی اردو بلاگ پر شاید ہی نظر گئی ہو . غالبا" دو سال قبل  ایک دو اردو فارمس ( urdu forms)  سے تعلق بنا ... مگر اپنے پی سی پر اردو فاونٹ کی عدم موجودگی کے بنا پر اردو پڑھنا بہت ہی دشوار ہوتا تھا . ان اردو فارموں پر بار بار جانے سے الحمدا للہ اردو فاؤنٹ انسٹال کرنا اور اردو لکھنا بھی سیکھ گیا .

مگر حال ہی میں جب  محترم جناب بلال صاحب کا تیار کردہ 
  "پاک اردو انسٹالر نامی سافیٹ ویر" استعمال کیا تو ایسا محسوس ہوگا کہ ایک زمانے سے میں ( اور میرے جیسے لوگ) تو مانو اسی کے منتظر تھے . . . .  اگر میں یوں کہوں کی انہوں نے نوالا بنا کے منھ میں ڈال دیا ہے  . . بس ہمیں اس کو نگلنا ہے تو یہ غلط نہ ہوگا .  محترم نے اردو والوں کے لئے ایک بیش قیمتی تحفہ پیش کیا ہے ( اللہ سبحانہ و تعالی انہیں اجر عظیم عطا کرے . آمین)

خیال آیا کہ  . . . .  میرے کئی دوست ایسے ہیں جو کمپیوٹر میں اردو انسٹال کرنا چاہتے ہیں - تو اگر ان کو میں اس بارے میں نہ بتلاؤں تو یہ تو ان کی حق تلافی ہوگی . بس اسی اردے سے یہ مضمون لکھا ہے کہ سبھی دوستوں کو اردو لکھنے کا ایک آسان نسخہ معلوم ہو جائے .



تو کس بات کا انتظار ہے ؟؟ ؟ ؟ ؟  درج ذیل لنک پر تشریف لے جا ئیے اور فٹافٹ اردو لکھنا اسٹارٹ کیجئے . . . . 
 


"پاک اردوانسٹالر " کو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے اس درج ذیل لنک پر تشریف لے جائیں . . .. پاک اردوانسٹالر. .
اور اسے اپنے پی سی میں ڈاؤنلوڈ کرے انسٹال کر دیں 


.آپ اسی سائٹ سے مزید اردو فاؤنٹس بھہی ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں .”اردو فونٹس“

جزاک اللہ خیرا 

بشکریہ : جناب م بلال م  صاحب  . . .  http://www.mbilalm.com/blog/

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.