June 2013

حضور پاکﷺ کا پسندیدہ شعر



یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ نبی پاک ﷺ نے اچھے اشعار سماعت فرمائے ہیں۔ حتی کی غیر مسلموں کے اشعار بھی آپ نے سماعت فرمائے' جیسا کہ صحابی رسول حضرت شرید بن سوید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔

 ایک بار میں سواری پر میں آپﷺ کے پیچھے سوار تھا۔ دوران  آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا : امیہ بن ابی الصلت کے اشعار یاد ہیں؟

 میں نے کہا: جی یاد ہیں۔

 آپ ﷺ نے کہا: پھر کچھ سناؤ !

میں نے ایک شعر سنایا۔

آپ ﷺ نے فرمایا:"اور"۔

 میں نے ایک اور سنایا۔

آپ ﷺ نے فرمایا : "اور" ۔

  یوں حضور پاکﷺ اور -  اور فرماتے چلے گئے ۔ ۔ ۔  اور میں فرمائش پہ امیہ کے اشعار سناتا چلا گیا۔ یہاں کہ میں نے آپؐ ﷺ کو امیہ کے سو  اشعار سنائے -
حوالہ : http://www.islamweb.net

(یہ امیہ ابن ابی الصلت وہی شاعر ہیں جن کے بارے میں ہمارے ایک فاضل بلاگر نے دعوی کیا تھاکہ حضور ﷺ نے امیہ کے اشعار چوری کر کےقرآن میں استعال کئے ہیں جس کا جواب ڈاکٹر منیر عباسی صاحب اپنے بلاگ پہ دے چکے ہیں)۔

مجھے تو بتانا یہ ہے کہ آپ ﷺ نے اچھے اشعار سماعت فرمائے ہیں 'مسلم اور غیر مسلم کا لحاظ کئے بغیر۔
ایسے میں کسی کے ذہن میں یہ سوال آسکتا ہے کہ جب آپ ﷺ نے اشعار سماعت فرمائے ہیں تو کیاآپ ﷺ نے سنے ہوئے اشعار میں سے کسی ایک شعر کو پسند فرمایا ہے؟
جواب اسکا اثبات میں ہے۔ آپ ﷺ نے ایک شعر کو کلمات تحسین سے نوازا ہے  اور  یہ کہتے ہوئے پسند فرمایا ہے کہ عربوں کے کہے ہوئے اشعار میں اس سے بڑھ کے کوئی شعر نہیں۔ شعر پڑھ لیجئے۔


الا کل شیء ما خلا اللہ باطل
و کل نعیم لا محالۃ زائل

ALA KULLU SHAIEN MA KHLALLAHA BATILO
W KULLU NEIMIN LA MHALATA ZAELO

سنو! اللہ کے علاوہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے
اور ہر نعمت(ایک نہ ایک دن) یقینی طور سے ختم ہوجانے والی ہے

   حوالہ : http://www.islamweb.net

شاعر کا نام:لبید 
 
واضح رہے کہ اسلام لانے کے بعد حضرت لبید رضی اللہ عنہ نے یہ کہتے ہوئے شاعری ترک کر دی تھی کہ قرآن مجھے کافی ہے۔ 

حوالہ: لنک نمبر دو

خسر الدنیا والآخرہ . . .


 ایک روسی روایت ھے کہ  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

ایک بادشاہ نے کسی شہری کی کسی بات پر خوش ہو کر اسے یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ھونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، وہ زمین اس کو الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ھو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔

 یہ سن کر وہ شخص چلا پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ھو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھئے ،مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے سے چکر کاٹ لوں،، پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے کے خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اس کو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاھئے۔

الغرض واپسی کا سفر کافی دیر سے شروع کیا ۔ اب واپسی میں یوں لگتا تھا جیسے سورج نے اس کے ساتھ مسابقت شروع کر دی ھے۔  وہ جتنا تیز چلتا پتہ چلتا سورج بھی اُتنا جلدی ڈھل رھا ھے۔ عصر کے بعد تو سورج ڈھلنے کی بجائے لگتا تھا پِگلنا شروع ھو گیا ھے۔

 وہ شخص دوڑنا شروع ھو گیا کیونکہ اسے سب کچھ ہاتھ سے جاتا نطر آ رھا تھا۔ اب وہ اپنی لالچ کو کوس رہا تھا، مگر بہت دیر ھو چکی تھی۔ دوڑتے دوڑتے اس کا سینہ درد سے پھٹا جا رھا تھا،مگر وہ تھا کہ بس دوڑے جا رھا تھا -

 آخر سورج غروب ہوا تو وہ شخص اس طرح گرا کہ اس کا سر اس کے اسٹارٹنگ پوائنٹ کو چھو رہا تھا اور پاؤں واپسی کے دائرے کو مکمل کر رھے تھے، یوں اس کی لاش نے دائرہ مکمل کر دیا-

 جس جگہ وہ گرا تھا اسی جگہ اس کی قبر بنائی گئی اور قبر پر کتبہ لگایا گیا، جس پر لکھا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

"اس شخص کی ضرورت بس اتنی ساری جگہ تھی جتنی جگہ اس کی قبر ھے"

 اللہ پاک نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ھے ۔ ۔  والعصر ،،ان الانسان لفی خسر،، 


ہمارے دائرے بہت بڑے ھوگئے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔   "انا للہ و انا الیہ راجعون"

  چلئے واپسی کی سوچ سوچتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔  رب تک یہ دائرہ مکمل ھو گیا تو ،  جنت و نعیم ، اور  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

راستے میں کہیں شام ھو گئی تو .  . . . . . . .خسر الدنیا والآخرہ

حرم شریف کی چند نایاب تصاویر


تقریبا ساٹھ سال قبل سنہ 1953 کے وقت کی حرم شریف کی تصاویر ' جنکو ایک پاکسنانی طالب علم نے اپنے کیمرے میں قید کیا تھا ۔


الأسواق الشعبية في شوارع مكة
مکہ کا  بازار




باب الدخول إلى الحرم المكي
حرم مکہ کا داخلی دروازہ




المباني المحيطة بالحرم المكي
مکہ مکرمہ کے ارد گرد کی عمارات
 


 هذه الكعبة المشرفة وعليها كسوة هدية من مصر
کعبہ شریف اور غلاف کعبہ  " كسوة " جو مصر کی جانب سے تحٖفۃ آیا تھا ۔ 


وقت الصلاة في الحرم
حرم شریف میں وقت نماز

صحن الحرم
 


الصلاة في الحرم في وقت الزحام والمصلون وصلوا لأبواب الحرم
کعبہ شریف کے دروازے پر نماز ادا کرتے ہوئے


باب الكعبة ويبدو أنه كان مفتوحاً أمام زوار الحرم
کعبہ کا دروازہ
 

رمي الجمرات


الحجاج يشترون الهدي والأضاحي و في وسطهم يبدو المصور شخصياً
حجاج اکرام قربانی کا جانور خریدتے ہوئے ( درمیان میں شاید ٖفوٹو گرافرہے)


حاج يحلق رأسه وفي الصورة الأخرى رجل يقوم بنقل الذبائح لتوزيعها على الفقراء
 

حجاج اکرام حلق کرتے ہوئے ۔


جبل الرحمة

زيارة للمدينة المنورة وفي الصورة قبر النبي
 


الدخول للمسعى من باب بجوار المنارة على اليسار

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.