December 2011

دعائے خیالؔ

دعائے خیالؔ

اے خدا تیرے سوا کوئی مددگار نہیں
تو مددگار توپھر  غیر کی درکا ر نہیں

تیرے محتاج خداہم  ہیں سبھی شاہ و گدا
کون ایسا ترا جگ میں یہاں طلبگار نہیں؟

زندگی بخش دے یا موت بخشدے مجھے
تیرے ہر کار سے مجھ کو کبھی انکار نہیں

خیالؔ گرداب الم میں جو پھنسا ہے لیکن
پار بیڑا تو کریگا ' تو پھر کچھ دشوار نہیں !!




بروز جمعرات : 3 جمادی الاوّل سنہ 1388 ھ مطابق  15 اگست سنہء 1968

دوسروں کو نصیحت ۔ ۔ ۔

حضرت حسن بصری رح سے عرض کیا گیا کہ بعض افراد کا یہ خیال ہے کہ دوسروں کو نصیحت اس وقت کرنی چاہیے جب خود بھی تمام برائيوں سے پاک ہو جاۓ ۔
فرمایا کہ ابلیس تو یہی چاہتا ہے کہ اوامر نواہی کا سدباب ہو جاۓ۔
(تذکرۃالاولیاء صفحہ 19)

سہراب گوٹھ میں مدرسے پر چھاپہ ۔ حقیقت کیا ہے؟

ایک خبر


تصویر کا ایک رخ
کراچی  :  کراچی میں سہراب گوٹھ کے علاقے میں گڈاپ پولیس نے ایک مسجد سے متصل مدرسے پرچھاپہ مارکر وہاں سے زنجیروں میں جکڑے 50سے زیادہ بچوں کو بازیاب کرایاہے، معلوم ہوا ہے کہ ان بچوں کو پشاور کے نواحی علاقوں سے یہاں لایا گیا تھا۔ ایس پی گڈاپ راؤانوار کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بچوں کا تعلق صوبہ خیبر پختوانخوا سے ہے۔ادھر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ ان معصوم بچوں کو مدرسے کے تہہ خانے میں مبحوس رکھا گیا تھا۔


اس خبر کو بنیاد بنا کر  پورے پاکستان اور ہندوستان  کا میڈیا مدارس دینیہ کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیتا ہے ۔ اور مدارس کو بدنام کرنے کے لئے کمر بستہ ہوتا ہے۔۔۔

اب دیکھتے ہیں  حقیقت کیا ہے


تصویر کا دوسرا رخ



 پہلی خبر کو دیکھئے ہمارے آزاد میڈیا کا کارنامہ ۔ ۔ ۔ ۔ جب بھی موقعہ ملا اس آزاد میڈیا نے رشد و ہدایت کے مراکز کو بدنام کرنے میں پورا زور لگا دیا ۔ ۔ ۔

مگر ۔ ۔ ۔  جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے



فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے


بشکریہ :جناب سیفی خان صاحب ' روزنامہ امت کراچی '  الغزالی اردو فورم


تسلّئ خیال سومیشوری

مقدر ہوبُری اپنی ' تو کب ہوگا بھلا اپنا
ہمارے ہی مقدر سے ہو گر روٹھا خدا اپنا

ہم اپنے رنج و غم کا حال اب' جا کر کسے کہہ دیں
نظر آیا نہ کوئی بھی ' اس دنیا میں بھلا اپنا

کوئی گر نا سنے ' پھر تُو ہی بتلا دے ہمیں یارب
بجُز  تیرے جہاں میں جا کروں کس سے گلہ اپنا

خیال ؔ اس دارِفانی میں'نہ جینے کا مزہ اب ہے
بھلائی کرنا چاہتے ہیں' مگر ہوتا بُرا اپنا

تیری دنیا ' تیری دنیا - خیال حسن

خ          خوشی  مجھ سے بھگاتی ہے ' تیری دنیا ' تیری دنیا
وجہ مجھ کو نہ  بھاتی ہے  ' تیری دنیا ' تیری دنیا

ی          یہ نالے رنج و غم' ہردم  بنا کر اے میرے ہمدم
سدا کیوں کر ستاتی ہے ' تیری دنیا ' تیری دنیا

ا            اگر میں لاکھ یوں ' کہتے رہا اپنی مصیبت کو
مگر نہ کام آتی ہے  ' تیری دنیا ' تیری دنیا

ل         لگا کر آگ سرتاپا محبت کی میرے تن کو
یہ کیوں مجھ کو جلاتی ہے ' تیری دنیا ' تیری دنیا

ح         حقیقت لاکھ یوں کہتے رہا  اپنی مگر ہرگز
نہیں بگڑی بناتی ہے  ' تیری دنیا ' تیری دنیا

س        سہارا زندگی کا میں نے  چاہا ہر گھڑی لیکن
ستم ہر دم یہ ڈھاتی ہے ' تیری دنیا ' تیری دنیا

ن       نہ رکھتی  ہے خیالؔ میرا ' مصیبت نے ہے یوں گھیرا
بھنور میں پھر پھنساتی ہے  ' تیری دنیا ' تیری دنیا

بقلم : خیالؔ حسن سومیشوری 

دیر آید درست آید

روز مرہ کی طرح آج بھی صبح صبح گھر سے  جلد بازی میں دفتر کے لئے نکلا- پارکنگ میں بائیک لگانے کے بعد  اسٹیشن کی جانب جاتے ہوئے قریب کے بک اسٹال پر نظر پڑی جس میں کئی قسم کے اخبار تروتازہ دکھائی دے رہے تھے۔ ایک نظر ان پر ڈالی تو ایک اخبار کی شہ سرخی " پاکستان فوج کو نیٹو کے خلاف کاروائی کی کھلی چھوٹ " پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ کم از کم ایک عرصے کے بعد تو پاک کی غیرت جاگ گئی ۔

اب تک کی جو خبریں ہم کو سننے مل رہی تھیں ان سب سے تو یہی لگ رہا تھا کہ پاک پر امریکی فوج ہی قابض ہے ۔ جہاں دیکھو امریکی فوج اپنی من مانی کر رہی ہے۔ پاک عوام ان کے لئے  تو بس ایک کھلونہ ہیں۔ جب چاہیں' جس وقت چاہیں، جس جگہ چاہیں ان کو اپنی گولیوں اور بموں کا نشانہ بنا لیں ۔

آج ایک مدت کے بعد پاکستان کی جانب سے یہ خبر سن کر بہت مسرت ہوئی- 26 نومبر کے 24 فوجیوں کی شہادت کے بعد آخر کار کچھ تو غیرت جاگ ہی گئی ۔۔ ۔۔ کاش کہ یہ غیرت ہزاروں بے گناہ عوام کے جان گنوانے سے قبل جاگ جاتی ۔۔۔ مگر کہتے ہیں نا کہ ۔ ۔ ۔ دیر آید درست آید ۔ ۔ ۔

امید ہے کہ جلد ہی وہ دن بھی آئے گا جب ارض پاک ان گوروں کے تسلط سے مکمل  پاک ہو جائے گی ۔

 دعا ہے کہ ہمیں  وہ دن جلد از جلد دیکھنا نصیب ہو ۔ آمین

انکار . . . . کے ڈرسے - - - -


بہت ہی دور وادیوں سے یہ صدا آئی
کہ جب تم پیار کرنا' تو کبھی انکار کے ڈر سے
کسی کی جیت کے ڈر سے' یا اپنی ہار کے ڈر سے
کبھی بھی دل کی آوازوں کو تم دل میں نہیں رکھنا
انہیں ہونٹوں کے زندانوں کے پھر آزاد کر دینا
کہ جو ایسا نہیں کرتا' اسے افسوس ہوتا ہے

اسے پھر زندگی میں ہر لمحہ افسوس رہتا ہے
کہ اس نے زندگی کے بے بہا انمول تحفہ کو
فقط اندیشہ و افکار پر قربان کر ڈالا
کہ اس نے چند برسوں کی فقط تکلیف کے بدلے
زندگی بھر کے پچھتاوے کا یہ عذاب کیوں پالا

کہ جو ایسا نہیں کرتا
وہ پھر تنہائی کے وسیع و بے رحم صحرا میں
محبت کی فقط دو چار بوندوں کو ترستا ہے
زندگی کے کسی بھی موڑ سے جب وہ گذرتا ہے
کسی اپنے سے دل کی بات کرنے کو مچھلتا ہے

وہ جب بیمار ہوتا ہے
کسی ہمدرد' کسی ہمنوا کو یاد کرتا ہے
وہ پھر یہ سوچا کرتا ہے
کوئی ہو جو مجھے' پرہیز کی تاکید کرتا ہو

کوئی ہو جو میری تکلیف میں خود بھی تڑپتا ہو
دوا نہ لوں کبھی جو میں تو پھر ڈانٹا بھی کرتا ہو
کوئی تو ہو . . . . کوئی تو ہو . . جو مجھ سے پیار کرتا ہو.

انہی سوچوں سے گبھرا کر وہ پھر خود ہی سے لڑتا ہے
میں اس بے رحم دنیا میں اکیلے جی بھی سکتا ہوں!!!
مقدر میں ہیں جو لکھے' وہ آنسو پی بھی سکتا ہوں!!!

مگر وہ ہار جاتا ہے .
اور جب وہ ہار جاتا ہے
تو اس کی آنکھ سے چپکے سے اک آنسو لڑھکتا ہے
اسے پچھتانا پڑتا ہے

سو جب تم پیار کرنا تو کھی انکار کے ڈر سے
کسی کی جیت کے ڈر سے' یا اپنی ہار کے ڈر سے
کبھی بھی دل کی آوازوں کو تم دل میں نہیں رکھنا
انہیں ہونٹوں کے زندانوں سے بھر آذاد کر دینا

کہ جو ایسا نہیں کرتا اسے افسوس ہوتا ہے
کہ جو ایسا نہیں کرتا اسے پچھتانا پڑتا ہے
 
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 
 ( شاعر : نامعلوم  )

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.