January 2012

آخر ۔ ۔ میں بھی ٹیگا گیا ۔ ۔ ۔


اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل و کرم اور دوستوں کی مدد سے الحمداللہ  مئی 2011 میں' میں اپنا اردو بلاگ بنانے میں کامیا ب ہو گیا اور اس کے بعد سےمسلسل اردو سیارہ میں آمدو رفت ہوتی رہتی ہے۔

   2012 کے آغاز میں جب   " ٹیگ " نامی اس نئے  کھیل  کا تعارف ہوا تو حیران رہ گیا ( کہ یہ کونسی نیئ بلا ہے ) ۔۔۔ اردو سیارہ کے سبھی  اکابر احباب  سے یہی سنا کہ ایک عرصے کے بعد  یہ کھیل پھر زندہ ہوا ہے ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے یاد ہے کہ بچپن میں ہم ( بچوں) نے ہر کھیل کے لئے ایک سیزن ( ایک وقت ) مقرر کئے رکھا تھا۔۔ کہ اسی وقت اور زمانے میں وہ کھیل کھیلا جاتا تھا اور اس کے بعد دوسرے کھیل کا نمبر آتا تھا۔۔۔۔  ( میرے بچپن کے دوست وا حباب  اس بات سے بخوبی واقف ہونگے ۔ ۔۔ ویسے آج کل تو بچے کھیل کود  سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور ہم جو کھیل بچپن میں کھیلا کرتے تھے اب وہ یاد ماضی بن گئے ہیں ( اب  تو نیٹ گردی اور   (۔ ۔ ۔۔ مجھے تو بتاتے ہوئے  بھی شرم محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔ آپ سمجھ ہی گئے ہونگیں)  ۔۔ ۔   میں چھوٹے چھوٹے بچے  اپنا  بچپنا کھپا رہے ہیں )  کبھی کبھار ہی سننے ملتا ہے یا دیکھنے میں آتا ہے کہ بچہ فلاں کھیل کھیل رہا ہے ۔۔۔ تو اپنا گذرا زمانہ یاد آتا ہے  ۔ ۔ ۔  خیر۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ اسی طرح یہ سیزن ٹیگنگ کے کھیل کا ہو  ۔ ۔ 

پہلے تو میری سمجھ میں نہ  آیا کہ آخر یہ ہے  کیا بلا ؟؟ ۔۔ مگر بعد میں  تھوڑا بہت سمجھ پایا کہ ایک معمہ حل کرنا ہے ۔۔۔ ( ویسے معمہ حل کرنا  میر ا پسندیدہ مشغلہ ہے اور اخبار میں ایک نظر گھمانے کے بعد آخر میں اسی کام میں لگ جاتا ہوں ۔۔۔ وہ بات الگ ہے کہ  ایک بھی معمہ حل نہیں ہو پاتا ۔۔ مگر ۔۔۔ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔۔۔ بس کوشش کرتے رہتا ہوں ۔۔۔۔۔ )    اب کیا تھا ۔۔ ہر ٹیگے رکن کے بلاگ پر ایک نظر درڑاتا کہ دیکھوں کہ پرچے  کس طرح حل کئے جاتے ہیں  (   کہ اگر کوئی ہمیں بھی ٹیگے تو  ہم بھی کچھ نہ کچھ  لکھ  پائیں  ۔  ۔ ہاں غالب گماں تو یہ تھا کہ شاید ہی کوئی ہم جیسے نئے رکن کو ٹیگنے کی زحمت کرے ۔ ۔ مگر  محترم جناب دردیش خراسانی صاحب نے میری سوچ غلط ثابت کی اور آخر ہم بھی ٹیگے ہی گئے ۔ ۔ ۔

شاید اب آپ سبھی بور ہو رہے ہونگیں لہذا پرچہ حل ہی کئے دیتے ہیں  ۔ ۔ ۔ 

1.           2012ء میں کیا خاص یا نیا کرنا چاہتے ہیں؟
سوچ رہا ہوں کہ نیا  جاب  ( نوکری ) ڈھونڈوں  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہ اب  مہنگائی  تو عربی گھوڑے پر سوار ہوگئی ہے ۔ پتہ نہیں گھوڑا کس مقام پر تھک جائے ( کاش کہ ایسا ہو جائے  )

2.            2012ء میں کس واقعے کا انتظار ہے؟
      ایک اچھی نوکری اور رمضان مبارک کی آمد کا  ۔ ۔ ۔

3.            2011ء کی کوئی ایک کام یابی؟
        بس دوستوں کی مدد سے  اپنا یہ اردو بلاگ بنا لیا ہے  ( گماں بھی نہ تھا کہ یہ ممکن ہوگا ۔ تمام دوست و احباب کا ممنون ہوں کہ انہوں   نے اپنا قیمتی وقت خاکسار کے لئے صرف کیا )

4.            2011ء کی کوئی ایک ناکامی؟ 
عربی بول چال سیکھنا شروع کی تھی  ۔ مگر کچھ روز کے بعد یہ سلسلہ منقظع ہو گیا ۔ ساتھ ہی عزم تھا کہ سال کے آخر تک   آٹو کیا ڈ "”autocad”  اور ایکس اسٹیل " سوفٹویر سیکھ جاؤں ۔ ۔ ۔ مگر ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہوں۔

5.             2011ء کی کوئی ایک ایسی بات جو بہت یادگار یا دل چسپ ہو؟
       حضرت پیر ذالفقار احمد نقشبندی  ( دامت برکاتہم ) کا دیدار  ۔ ۔ حضرت ہند کے دورے پر تشریف لائے تھے الحمد للہ ان کا دیدار نصیب ہوا۔ 

6.            سال کے آغاز پر کیسا محسوس کررہے ہیں؟
        کچھ خاص نہیں ۔۔۔ (بس اس دعا اور عزم کے ساتھ آغاز کیا ہے  کہ اس سال حسنات میں اضافہ ہو  اور گناہوں میں کمی۔)

7.            کوئی چیز یا کام جو 2012ء میں سیکھنا چاہتے ہوں؟
        یہی کہ 2011 میں  جو ناکامی ہوئی ہے اس کا ازالہ کیا جائے  ۔ ۔ ۔ اور بہت کچھ ۔ ۔ ۔

 - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  -   - - - - -  - 

خواہش تھی کہ میں بھی کسی کو ٹیگوں  ۔ ۔ ۔ مگر چونکہ مجھے ٹیگنے کی  ٹیکنک کا علم نہیں ہے  ا س لئے معذرت  ۔ ۔ ۔۔

نئے سال کی آمد پر انڈے کا فنڈا ۔ ۔ ۔ ۔

اسکول کے زمانے میں دوستوںکی زبانی یہ سنا تھا  کہ ہاتھی کے پیر کے نیچے' تلوے کی بالکل درمیان میں اگر انڈا رکھا جائے تو اسے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ انڈا بالکل صحیح سلامت رہتا ہے ۔ دوستوں کا کہنا تھا کہ ہاتھی کے تلوے درمیان میں خوکھلے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انڈا بچا رہتا ہے ۔۔۔ حقیقت کا تو مجھے علم نہیں کہ ابھی تک یہ تجربہ کرنے کا موقع نصیب نہ ہوا۔۔۔

میرے آفس میں  میرے بغل میں ایک انصاری صاحب  بیٹھتے ہیں – آج سے تقریبا" 2 سال قبل 31 دسمبر 2010 کو آفس سے گھر جانے سے قبل موصوف یو ں گویا ہوئے کہ " نور بھائی۔۔۔۔ آج رات ( 31 دسمبر کو رات کے 12 بجے انڈا لے کر اسے کھڑا کرنے کی کوشش کرنا ۔۔۔  ٹھیک 12 بجے انڈا ضرور کھڑا ہو جائے گا۔۔۔۔ میں نے جواب میں کہا ۔۔ انصاری صاھب۔۔۔ کیا صبح سے کوئی ملا نہیں ؟؟؟؟ مسکرتے ہوئے انصاری صا حب نے کہا ۔۔۔  بھئی مذاق نہیں کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ تجربہ کرکے دیکھ لو بعد میں بتانا۔۔۔۔۔
خیر اس روز گھر روانہ ہوا۔ چونکہ ( اللہ کے کرم سے ) نیا سال منانے کی رسم کے قائل نہیں ہیں اس لئے روز مرہ کی طرح رات کے بارہ بجے ہم  خواب غفلت میں کھو گئے – صبح جب آفس میں حاضری ہوئی تو انصاری صاحب نے فورا"  پوچھا  ۔ ۔ ۔  " کیا بھائی!!! انڈا کھڑا ہو گیا کیا ؟ ؟ ؟ ؟ ۔ ۔ ۔۔ میں نے معذرت کے ساتھ کہا کہ رات کو جلد سو گیا  اس لئے تجربہ نہ کر سکا ۔

ایک سال گزرنے کے بعد 31 دسمبر 2011 کو پھر وہی بات انصاری صاحب نے یاد سے دہرائی  اور چونکہ میں اسے مذاق ہی سمجھ رہا تھا اس لئے اس رات بھی میں نے کوئی توجہ نہ دی اور دوسرے سن وہی بہانہ ۔۔۔۔ انصاری صاحب نے کہا کہ کل رات انہوں نے کوشش کی تھی اور انڈا کھڑا کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے ۔ ۔ ۔

وقت تیزی سے گزرتا گیا اور دسمبر 31، 2011 آ گیا۔۔۔ اب کی بار انصاری صاحب نے پھر مجھے بھولا سبق یاد دلایا ۔ اس دفعہ انہوں نے اتنا تک کہا کہ رات کو پونے بارہ بجے میں تمہیں فون کرے یاد دلاؤں گا۔۔۔ یعنی کہ اس بار تجربہ کرنا گویا میرے لئے فرض ہو گیا تھا۔۔۔ خیرگھر آنے کے بعد مجھے تو  پتہ ہی نہ چلا کہ کب بارہ بج گئے ۔  اچانک کہیں دور سے  پٹاخے کے پھوٹنے کی آواز آئی۔ شاید کوئی  نئے سال کا استقبال کر رہا تھا  ' تب مجھے یاد آیا کہ فرض ادا  کرنے وقت گذرا جا رہا ہے اور کہیں یہ پھر ایک سال کے لئے قرض نہ بن جائے  ۔ ۔ ۔۔ خیر۔۔۔ جلدی جلدی فریج سے دو عدد انڈے اٹھا لئے اور پھر تماشہ چالو۔۔۔۔۔۔

مجھے پتہ تھا کہ آپ بھی میری طرح ( ایک یا دو سال تک) یقین نہیں کریں گیں اس لئے میں نے اس کی فوٹو ہی اتار لی کہ  ۔ ۔ ۔ ثبوت حاضر ہیں ۔۔۔


(نوٹ : یاد رہے کہ یہ کوئی جادو وادو نہیں ہے بلکہ کشش ثقل کہ وجہ سے ایسا ہوتا ہے ۔۔ اس کے آگے مجھے کوئی علم نہیں ہے )  


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.