June 2014

اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں . . .


اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں   ہمارا  گزارا نہیں
بات ہوتی گلوں کی تو سہہ لیتے ہم، اب  تو  کانٹوں  پہ بھی حق  ہمارا نہیں

تم ابھی آئے ہو اورچلے جاؤ گے، کیسے اپنی طبیعت گوارا کرے  
عمر بھر کا سہارا  بنو  تو  بنو،   چار  دن   کا  سہارا  سہارا  نہیں

جانے کس کی لگن کس کی دھن میں مگن، جار رہے ہو کہ  مڑ کےبھی  دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی، پھر بھی کہتے ہو ہم کو پکارا نہیں

جب بھی اہل چمن کو ضرورت پڑی ، خون ہم نے دیا، گردنیں پیش کیں
پھر بھی  ہم سے  یہ کہتے   ہیں اہلِ چمن،  یہ ہمارا چمن ہے ، تمہارا نہیں !!!

جوش دریا میں تھا ، الاماں الاماں   ، پہنچا     ساحل سے طوفاں کا دھارا گیا
اس کو کہتے ہیں قسمت کی ناکامیاں پہلے کشتی گئی پھر کنارہ گیا

ہاتھ میری  تباہی  میں اُنکا  ہی تھا،  جن کو اپنا سمجھتا  رہا  آج  تک
غیر تو غیر ہیں ، غیر سے کیا گلہ ، میرا  غیروں کی جانب اشارہ نہیں

ظلمتِ شب نے گھیرا ہوا ہے ہمیں، کچھ سُجھائی نہیں دے رہا کیا کریں
مہر و  ماہ تو بڑی چیز ہے دوستو ،  روشنی کے لئے اک ستارہ نہیں

دیکھتے دیکھتے عزتیں لٹ گئی،   عظمتیں مٹ گئیں ، عِصمتیں بِک گئی
ایسے جینے سے بہتر ہے مر جائیں ہم،   ایسا  جینا  تو   ہم کو گوارہ نہیں

ظالموں اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو، دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وہ یقینا" سُنے گا صدائیں میری ،  کیا  تمہارا  خدا  ہے  ہمارا  نہیں؟؟؟

اپنی  زلفوں کو رخ  سے  ہٹا  لیجیئے، میرا  ذوقِ  نظر  آزما لیجیئے 
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر، یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں

دی صدا دار پر اور کبھی طور پر، کس جگہ میں نے تم کو پکارا نہیں
ٹھوکریں یوں کھلانے سے کیا فائدہ، صاف کہ دو کہ ملنا گوارا نہیں

اے میرے ہم نشیں ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔  




شب برات کی حقیقت اور فضیلت : مفتی تقی عثمانی

شب برات کی حقیقت اور فضیلت

 مفتی تقی عثمانی



شب برات کی فضیلت کی حقیقت :۔
شب ِ برات کے بارے میں یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس کی کوئی فضیلت حدیث سے ثابت نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی کریم نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی، ان میں سے بعض احادیث سند کے اعتبار سے بیشک کچھ کمزور ہیں اور ان احادیث کے کمزور ہونے کی وجہ سے بعض علماءنے یہ کہہ دیا کہ اس رات کی فضیلت بے اصل ہے، لیکن حضرات محدثین اور فقہاءکا یہ فیصلہ ہے کہ اگر ایک روایت سند کے اعتبار سے کمزور ہو لیکن اس کی تایید بہت سی احادیث سے ہوجائے تو اسکی کمزوری دور ہوجاتی ہے، اور جیساکہ میں نے عرض کیا

شب برات میں عبادت :۔
امت مسلمہ کے جو خیرالقرون ہیں یعنی صحابہ کرام کا دور ، تابعین کا دور، تبع تابعین کادور، اس میں بھی اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے،لوگ اس رات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں، لہٰذا اس کو بدعت کہنا، یا بے بنیاد اور بے اصل کہنا درست نہیں ، صحیح بات یہی ہے کہ یہ فضیلت والی رات ہے، اس رات میں عبادت کرنا باعث ِ اجر و ثواب ہے اور اسکی خصوصی اہمیت ہے۔

 کہ دس صحابہ کرام سے اسکی فضیلت میں روایات موجود ہیں لہٰذا جس رات کی فضیلت میں دس صحابہ کرام سے روایات مروی ہوں اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بہت غلط ہے۔

عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں :۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے ، جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ایک طریقہ گھڑ کر یہ کہہ دیا کہ شب ِ برات میں اس خاص طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے ، مثلاََ پہلی رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے، دوسری رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ، اسکا کوئی ثبوت نہیں، یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے، نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکرکریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں ، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں۔

شبِ برات میں قبرستان جانا:۔
اس رات میں ایک اور عمل ہے جو ایک روایت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضور نبی کریم جنت البقیع میں تشریف لے گئے، اب چونکہ حضور اس رات میں جنت البقیع میں تشریف لے گئے اس لئے مسلمان اس بات کا اہتمام کرنے لگے کہ شبِ برات میں قبرستان جائیں ، لیکن میرے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہ ایک بڑی کام کی بات بیان فرمایا کرتے تھے، جو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے، فرماتے تھے کہ جو چیز رسول کریم سے جس درجہ میں ثابت ہو اسی درجے میں اسے رکھنا چاہئے، اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے۔


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.