تیرے بندے بتا کدھر جائیں - طرحی غزل
طرحی غزل
میرے دل تو بتا کدھر جائیں
"اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں"
ماسوا در کے تیرے اے مولا
تیرے بندے بتا کدھر جائیں
آتشِ عشق میں جلیں اور پھر
ان فضاؤں میں ہم بکھر جائیں
کیسی پرواز؟ کیسی اونچائی؟
جب یہ
پر ہی مرے، کتر جائیں
کم سے کم اک جھلک ہی دکھلا دے
تیری گلیوں سے جب گزر جائیں
نؔور بس اک یہی تمنا ہے
نام لے لے کے تیرا مر جائیں
نون میم : نوؔرمحمد ابن بشیر