(دوستو ! یہ
مزاحیہ میسیج مجھے موبائیل پر ایک دوست نے بھیجا تھا ۔ میں نے اپنی بساط کے مطابق ترجمہ کر کے آپ حضرات کے سامنے پیش کیا ہے ( کم
و بیشی کے ساتھ )۔۔ امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گا۔ )
ایک دفعہ ایک لکڑہارےکی کلہاڑی جنگل میں ایک دریا میں گر جاتی ہے ۔۔۔ بیچارہ اسے تلاش کر کے تھک جاتا ہے مگر
کلہاڑی اسے مل ہی نہیں پاتی ۔ ۔ ۔ آخر کار پریشان ہو کر
ایک درخت کے سائے میں بیٹھ جاتا ہے کہ اچانک سے ایک جن اس کے سامنے نمودار ہوتا ہے
اور پوچھتا ہے کہ تو کیوں پریشان ہے۔۔۔
لکڑہارہ اپنی پریشانی اس کو بتا دیتا
ہے ۔ جن
اس کی داستان سن کر ( امتحان کے طور پر ) اس کے سامنے چاندی کی کلہاڑی پیش
کرتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ کیا یہ
تمہاری کلہاڑی ہے ۔ لکڑہارہ نا میں جواب
دیتا ہے ۔ ۔ ۔ اس کے بعد جن سونے کی ۔ ایک سونے کی کلہاڑی پیش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کیا یہ تمہاری کلہاڑی ہے ۔
لکڑہارہ پھر نا میں جواب دیتا ہے ۔ ۔ ۔ جن
' اب کی بار لکڑہارے کی اصل کلہاڑی ( لوہے کی) ۔ ۔ پیش کرتا ہے اور اور
لکڑ ہارہ اسے لے لیتا ہے ۔
جن لکڑہارے کی اس ایمانداری سے متاثر
ہوکر سونے اور چاندی کی دونوں کلہاڑیا ں
بھی اس لکڑہارے کو انعام میں دے دیتا ہے ۔ ۔ اور لکڑہارہ خوشی خوشی اپنے گھر
واپس آ جاتا ہے ۔
چند دنوں کے بعد وہی لکڑہارہ اپنی
بیوی کے ساتھ واپس اسی جنگل میں چلا جاتا ہے اور اتفاقا" اس مرتبہ اس کی بیوی
دریا میں گر جاتی ہے اور ڈوب جاتی ہے۔ پھر لکڑہارہ
تھک ہار کے ایک درخت کے نیچے بیٹھ جاتا ہے اور وہی جن پھر اس کے سامنےحاضر
ہو جاتا ہے اور لکڑہارہ اس کو اپنی کہانی سناتا ہے ۔۔۔۔۔
اب کی بار جن اس کے سامنے ایک خوبصورت دوشیزہ
حاضر کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ کیا یہی تمہاری بیوی ہے ۔
لکڑہارہ اس خوبصورت دوشیزہ کو دیکھ کر
فورا" جواب دیتا ہے کہ ہاں ۔ ۔ یہی
میری بیوی ہے ۔ ۔
جن کو لکڑہارے کی اس بے ایمانی پر بہت
غصہ آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اس جھوٹ و
بے ایمانی کی سزا تم کو ضرور ملنی چاہیے۔۔۔۔
لکڑہارہ ۔۔ جن کو غصے میں دیکھ کر عرض
کرتا ہے کہ پہلے میری بات سنو ۔ ۔ ۔
کہ ہاں میں نے بے ایمانی کی اور میں نے جھوٹ بولا ۔ ۔ مگر ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اگر میں اس خوبصورت دوشیزہ کے جواب میں " نا " کہتا تو تم اور ایک دوشیزہ لے
کر آتے ۔ ۔
میں پھر " نا " کہتا ۔ ۔ ۔ تم پھر میں اصل بیوی کو حاضر کرتے ۔۔۔۔۔ اب کی بار میں " ہاں
" میں جواب دیتا اور تم میری ایمانداری سے متاثر ہو کر تینوں کو (میری بیوی
اور دونوں لڑکیوں) کو میرے حوالے
کرتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ " مگر میں غریب آدمی ہوں ۔ ۔ ۔ اس مہنگائی کے زمانے میں میں تین تین
بیویوں کو نہیں سنبھال سکتا ۔ ۔ ۔ اس لئے میں نے پہلی بار ہی "ہاں " کہہ دیا ۔ ۔ ۔
لکڑہارے کا جواب سن کی جن بھی لاجواب
ہو گیا اور اس سے کہا کہ بھائ ۔ ۔ جا تو اسی دوشیزہ کو لے جا ۔ ۔ ۔ ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بہت خوب
ReplyDeleteہاہاہاہا
ReplyDeleteخوب کہا۔
جن بھی ان سے تنگ آیا ہوگا اس نے سوچا ہوگا اس بہانے دو نکل جائیں گی لیکن آگے بھی بندہ تھا
ReplyDeleteہا ہاہا ۔ ۔ ۔
Deleteبہت عمدہ جی۔
ReplyDeleteآپ سب کا بلاگ پر آمد اور پسندیدگی کے لئے شکریہ !!!
ReplyDeleteبھائ مہربانی کر کے بتاٴیں گے کہاں ھے یہ دریا
ReplyDeleteمحترم ۔ ۔ بہتر ہوتا کہ آپ اپنا نام اور پتہ بتا دیتے کہ آپ کو اس مقام کا ایڈریس بتانے میں آسانی ہوتی ۔ ۔ ۔ ہا ہا ہا
Deleteہاہاہاہا۔۔۔۔ بہت خوب جناب۔ نیا دور ہے اور اسکی تاویلات بھی نئی ہیں۔
ReplyDeleteاس قصہ پر مجھے بھی ایک قصہ یاد آگیا جو کہ زیادہ پرانا نہیں ہے بلکہ زرداری دور کا ہے۔
ایک نوجوان کسی جنگل سے گذر رہا تھا کہ اسکی نظر ایک چراغ پر پڑی ۔ نوجوان نے چراغ اٹھایا اور دیکھنے لگا جسکی وجہ سے چراغ کو رگڑ لگی اور ایک جن نہایت بھیانک قہقہہ لگاتے ہوئے اس چراغ سے نکل آیا۔ اور بولا کیا حکم ہے میرے آقا۔۔۔۔۔۔۔
نوجوا ن ڈر گیا لیکن ہمت جمع کرکے پوچھنے لگا کہ تم میرے لیے کیا کرسکتے ہو؟
جن بولا کہ میں تمہاری حسین دوشیزہ سے شادی کراسکتا ہوں۔ اگر تم مسلمان ہو تو ماہ نور بلوچ ، اگر ہندو ہو تو کرینہ کپور اور اگر کرسچین ہو تو انجیلینا جولی۔۔۔۔تو نوجوان اپنا نام بتاؤ تاکہ مجھے تمہارے مذہب کا پتا چلے۔۔۔
نوجوان کچھ دیر سوچنے کے بعد بولا " حاجی اکشے ولیم "
جن یہ سن کر نہایت غصہ ہوا کہ یہ کیسا بیوقوف ہے جو جنات کو گدھا سمجھتا ہے اور اسی طیش کے عالم میں اس نے اس نوجون کی شادی فروس عاشق اعوان سے کرادی۔
MEمعاف کرنا ڈاکٹر صاحب ۔ ۔ مگر یہ "فروس عاشق اعوان" کون ہے ؟؟؟
Delete