معمار حرم : حضرت ابرھیم ؑ کی زندگی کے مختصر احوال پہ 17 تبصرے ہو چکے ہیں
اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
جزاک اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔
ReplyDeleteاللہ جزائے خير دے
ReplyDeleteسيّدنا ابراھيم عليہ السلام کے والد کا نام تارخ يا آرخ تھا ۔ آزر نمرود کے بنائے بُتخانے ميں سب سے بڑے بُت کا نام تھا
شکریہ سیفی خان صاحب ۔ ۔ ۔ آپ کی آمد سے بڑی خوشی ہوئی ۔ ۔ ۔ جزاک الل
ReplyDeleteماشاء اللہ اچھی تحریر ہے۔۔۔۔۔۔۔ اللہ جزائے خیر دے
ReplyDeleteسعید
شکریہ سعید صاحب ۔ ۔
ReplyDeleteتشریف لاتے رہیئے گا۔
جزاک اللہ
معذرت ۔ ميں نے لکھنا تارح تھا مگر لکھ آرخ ديا
ReplyDeleteشکریہ افتخار صاحب ۔ ۔ ۔ ۔
ReplyDeleteمجھے تاریخ کا تو اتنا علم نہیں ہے مگر میں آپ کے تبصرے پر ابھی تک شک میں مبتلا ہوں ۔ اور اس بارے میں معلومات بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اسی بنا پر ابھی تک آپ کے تبصرے کا جواب نہیں دیا ۔
جزاک اللہ
قرآن میں ہے
ReplyDeleteو اذ قال ابراہیم لابیہ آزر اتتخذ اصناما آلہۃ
جس وقت ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا آپ نے بتوں کو معبود بنا رکھا ہے؟
اس آیت میں والد صاحب کا نام"آزر" ز کے ساتھ آرہاہے۔۔۔۔۔۔۔ دیکھیں سورہ 6۔انعام۔ آیت 74
سعید
شکریہ سعید صاھب ۔ ۔ ۔
ReplyDeleteکل رات کو اسی عنوان کے تحت میری ایک عالم سے بات چل رہی تھی ۔ انہوں نے اس کی تفسیر کے بارے میں کہا کہ بے شک اس آپت میں " آزر" سے نسبت بتا دی گئی ہے مگر مفسروں کا بیان ہے کہ ہو سکتا ہے کہ " آزر" حضرت ابراہیم ؑ کے چچا ہوں !!!
شکریہ
نور بھائی اگر آپ عربی جان رہے ہوتے توآپ کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ جواب کیلئے یہی آیت کافی تھی۔ اس آیت میں مبدل منہ اور بدل کی ترکیب استعمال کی گئی ہے۔ اور مبدل منہ اور بدل دونوں ایک ہی ہوتے ہیں۔ میں اس آیت کے جیسا جملہ بناتا ہوں
ReplyDeleteقال سعید لاخیہ نور محمد اتتخذ مدونۃ فی الاردیۃ
سعید نے اپنے بھائی نور محمد سے کہا: کیا آپنے اردو میں بلاگ بنا رکھا ہے؟
اس جملہ میں "اپنے بھائی" اور "نور محمد" سے ایک ہی شخص مراد ہے یعنی آپ۔ نہ کہ "اپنے بھائی" سے آپ اور نور محمد" سے آپ کے چچا۔آیت بھی بلکل اسی طرز پہ ہے
قال ابراہیم
ابراہیم نے کہا
لابیہ آزر
اپنے باپ آزر سے
اتتخذ اصناما آلہۃ
کیاآپ نے بتوں کو معبود بنا رکھا ہے؟
سعید
رہا یہ سوال کہ اہل تواریخ تو ان کا نام تارح لکھتے ہیں۔ اس کا جواب اگلی فرصت میں
ReplyDeleteسعید
امکان یہ ہے کہ والد صاحب کا پیدائشی نام تارح ہے اور چونکہ آپ ایک بت ساز تھے تو آزر نام کا بت آپ ہی نے بنایا ہو۔ یہ بت بڑا اور اہم ہونے کی وجہ سے آپ کا بھی لقب آزر ہی پڑ گیا ہو ۔ پھر یہ لقب اتنا چلا ہو کہ اصلی نام پہ غالب آگیا ہو ۔ ایسے میں جب نام کے علاوہ لقب یا کچھ اور چیز نام پہ غالب آجا ئے تو دوسری چیز ہی نام بن جاتی ہے۔ جیسے اگر استاذ کلاس میں طلبہ سے پوچھے کہ بچو بتاؤ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ کا نام کیا ہے؟ ابو بکر! استاذ: غلط! میں نے تو نام پوچھا ہے۔ ابو بکر تو انکی کنیت ہے، آپ لوگوں کو عبد اللہ نام بتانا چاہئے تھا۔ میں سمجھتا ہوں یہاں استاذ غلطی پر ہے۔ اگر ان کو نام ہی معلوم کر نا تھا تو پھر سوال کے الفاظ یہ ہونے چاہئے تھے کہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ کا اصل نام بتاؤ۔ایسے میں بچے اگر ابو بکر جواب دیتے تو استاذ کا پکڑ کرنا درست ہوتا۔
ReplyDeleteسو بات کی ایک بات۔ امکان یہ ہے کہ تارح والد صاحب کا اصلی نام ہے اور آزار والد صاحب کا لقب ہے۔ و اللہ اعلم بالصواب
سعید
بہت بہت شکریہ سعید صاحب
ReplyDeleteheena
ReplyDeleteماشاء اللہ اچھی تحریر ہے۔ شیرینگ کے لیے شکریہ ۔
ReplyDeleteشکریہ حنا ۔۔۔ میرے بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔ امید ہے کہ آپ کی آمد ہوتی رہے گی ۔۔
ReplyDeleteگھرات سگلے کشے ھایت ؟؟؟
تبصرہ نمبر 15 کا جواب :
ReplyDeleteشکریہ محترم ۔۔ ۔ مگر اپنا نام تو بتاتے جاتے