شکوہ خیال سومیشوری ۔ ۔ ۔

اے خدا دنیا میں کیا تجھ کو نہ میری یاد ہے
یاد ہے پھر زندگی کیوں کر میری ناشاد ہے

کیا ہوئی مجھسے خطا جسکی وجہ میرے خدا
مجھ پہ ہوں لاکھوں ستم اور سمجھوں نہ بیداد ہے

ذندگی بخشی تونے یارب مجھے یوں زندگی
جس کے باعث آج تک میرا نہیں دل شاد ہے

زندہ رہوں یا کہ مروں تو ہی بتا دے کیا کروں 
میرے مولا سر پہ میرے غم کی گھٹا آباد ہے

کوئی نہیںسنتا یہاں تیرے بنا میرے خدا
سارا جہاں میرے لئے اب بن گیا جلاد ہے

کیا تجھے احوال اپنی زندگی کا میں کہوں ؟ ؟ ؟
سب تجھے معلوم کیوں ناشاد ہے برباد ہے

خیال کو گرداب الم سے بچا دینا ابھی
ایخدا تجھ سے  یہی ہر دم میرے فریاد ہے -

بقلم : خیال حسن سومیشوری : اتوار - 13 فروری سنہ 1955 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.