جھوٹے مہدی ومسیح کے خلاف دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ۔ مولانا شاہ عالم گورکھپوری

جھوٹے مہدی ومسیح کے خلاف دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ۔ مولانا شاہ عالم گورکھپوری 
مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنی مساجد سے ایسے لوگوں کو دور رکھیں ۔

دیوبند ۲۸ مارچ ( عارف عثمانی ) دارالعلوم دیو بند کے شعبہ کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب ناظم مولانا شاہ عالم گو رکھپوری نے پریس کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ الیکشن کی گہما گہمی اور مسلمانوں پر چھوٹے مقدمات والزامات کے درمیان دہلی کے مسلمان ایک اور نئے جھوٹے مہدی کی پریشانی سے جھو جھنے لگے ہیں ۔ مصدقہ خبروں کے مطابق در بھنگہ بہار سے تعلق رکھنے والے شکیل بن حنیف نامی ایک شخص نے مہدی اور مسیح ہو نے کا دعویٰ کر کے جامعہ ملیہ کی دیگر یو نیورسٹیوں کے ایسے طلبا کو اپنے دام فر یب میں لینا شروع کر دیا ہے جو دین کی بنیادی تعلیم سے بھی نا واقف ہیں ۔ دارالعلوم دیوبند نے فتویٰ جاری کر کے مسلمانوں کو ایسے غلط لوگوں سے خود کو اور اپنے ایمان کو بچانے کی ہدایت جاری کر دی ہے ۔

مولانا شاہ عالم نے بتا یا کہ سیاسی اور معا شرتی میدان میں مسلمان جہاں آزمائش سے گذررہے ہیں وہیں ان کے مذہب کو بھی آزمائش میں ڈالا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنی مساجد سے ایسے لوگوں کو دور رکھیں ۔ مولانا مو صوف نے اس بات کی تصدیق کی کہ گذشتہ دنوں جامعہ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر تین دن کا

تربیتی کیمپ مجلس تحفظ ختم نبوت ساؤتھ دہلی کی جانب سے لگایا جس میں علاقہ کے ائمہ اور علماء نے شرکت کی اور تازہ فتنہ سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کا طور طریقہ سیکھا ۔انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ دنوں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام سے ایک صاحب نے با الترتیب تین سوالات پو چھے (۱)جو مسلمان شکیل بن حنیف در بھنگوئی کو احادیث صحیحہ کے مطابق عبد اللہ مہدی کا مصداق مانتے ہیں ایسے لوگوں کو مسلمانوں میں شمار کیا جائے یا نہیں ؟ اگر مسلمانوں میں وہ شمار نہیں ہیں تو ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا میل جول رکھنا، ان کے ساتھ شادی وغمی میں شرکت یا خود ان کو اپنے گھر میں دعوت وغیرہ میں بلانا ازروئے شریعت کیا ہے ؟(۲) جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ شکیل بن حنیف کے ہاتھ پر بیعت کر چکے ہیں ان کے اس عمل کو بیعت سے تا بیر کرنا درست ہے یا نہیں ؟ نیر ایسے لوگوں کو مسلمانوں کی مساجد میں دخول اور عبادت گزاری کی اجازت ہے یا نہیں ؟ (۳) شکیل بن حنیف کے ماننے والے بھی اپنی عبادت کو نماز ، روزہ ، تلاوت وغیرہ کہتے ہیں اُن کا اس طرح کہنا صحیح ہے ؟ اگر نہیں تو مسلمان ان کی عبادت کو کیا نام دیں اور کیا کہیں ؟ دلائل کی روشنی واضح فر مایا جائے تا کہ مسلمانوں کو شرعی رہنمائی مل سکے ۔اس کے جواب میں دارالعلوم کے مفتیان میں اپنے جواب میں کہا کہ (۱) مہدی اور مسیح سے متعلق جو احادیث صحیحہ متواترہ ہیں ان احادیث کو شکیل بن حنیف پر چسپاں کر کے جو لوگ اس (شکیل ) کو مہدی مانتے ہیں وہ از خود دائرہ اسلام سے باہر ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ میل جول اسلامی روا داری اُ ن کی شادی غمی میں شرکت اُن کی تقریبات میں جانا جائز نہیں ہے ۔ اسی طرح ایسے شخص کے ہاتھ بیعت کر نے کے عمل کو بیعت ہونا نہیں بلکہ مرتد ہونا کہا جائے گا جو حرام اور گناہ ہے اور جب شکیل بن حنیف اور اس کے پیرو کار اسلام میں داخل ہی نہیں ہے تو ان کی اپنی مساجد میں عبادت گزاری کی وغیرہ کی اجازت دینا شرعاً درست نہیں ، متولیان مساجد اور تمام مسلمانوں پر لا زم ہے کہ اُکو اپنے مساجد سے دور اور پاک رکھیں ۔ نیز اسلام کے لئے مخصوص اصطلاحات کا استعمال جیسے قادیانویوں اور دیگر کافروں کے لئے جائز نہیں ایسے ہی شکیل بن حنیف کے پیرو کاروں کیلئے بھی جائز نہیں ۔ مسلمانوں کو ان لوگوں کی عبادت کو بجائے نماز کے پو جا سے اور روزہ کو بَرت واُپواس سے اور تلاوت کو پڑھنے سے تعبیر کرنا چاہئے تا کہ اسلامی اصطلاحات کے استعمال سے دوسرے مسلمانوں کو مغالطہ نہ ہو اور غلط فہمی میں کو اُن کو مسلمان نہ سمجھ بیٹھے ۔
 بشکریہ اردو صحافت دہلی

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.