رومن اردو کے نقصانات

رومن اردو کے نقصانات
)
ایک عزیز دوست کے سوال کا جواب(

محترم دوستو! مضمون ذرا تفصیلی ہے؛ لیکن گزارش ہے کہ ضرور پڑھیں:
سوال:
اکرام بھائی! آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ جس زبان میں ٹائپ کرنا چاہتے ہو کیجئے، دوسروں پر کیوں روتے ہو؟ اس طرح توڑنے والی باتیں کرکے فائدہ کیا ہے؟
ایک اردو کو لیکر اس طرح ہوا کھڑا کیا جارہا جیسے بروز قیامت یہی سوال سب سے پہلے ہوگا، اگر رومن استعمال کرنا شرعی نقطہ نظر سے غلط ہو تو بتائیے؟
)یہ سوال بھی رومن میں تھا جس کو اردو رسم الخط میں کنورٹ کیا گیا ہے۔  (

جواب:
بھائی صاحب! آپ بھی نا کمال کے آدمی ہو، اردو رسم الخط میں لکھنے اور رومن اردو میں نہ لکھنے کی باتیں آپ کو دل توڑنے والی لگتی ہیں، اور آپ اس موضوع کو قبر، حشر کا مسئلہ بنانے پہ تُلے ہو،بات کو کہاں سے کہاں لے جارہے ہو جناب؟ کچھ باتوں پہ مثبت پہلوں سے بجی غور کیا کیجیے، ہم نے کب کہا کہ رومن استعمال کرنا شرعی نقطہٴ نظر سے جائز نہیں ہے، ہر چیز کا تعلق شرعی اصولوں اور اسلامی قوانین سے نہیں ہوتا، کچھ باتیں ہماری اپنی تہذیب و ثقافت اور اپنے کلچر سے جڑی ہوتی ہیں، اردو ہماری تہذیب کی آئینہ دار ہے، اس زبان کی اور اس کے رسم الخط کی حفاظت بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے،
مشہور نقاد اور مبصر ڈاکٹر تقی عابدی کا کہنا ہے کہ "رسم الخط اور زبان کا معاملہ عوام، خواص، لسانیات کے ماہرین اور علما و فضلا سے بھی ہے، یہ کہا جا تا ہے کہ رسم الخط لباس کے مانند ہے جسے بدلنے میں کو ئی قباحت نہیں مگر یہ لباس نہیں؛ یہ تو جلد اور جسم کی چمڑی ہے جسے اتار دیا جائے تو زندگی کی ولادت ختم ہوجائے گی"
اس اردو رسم الخط کو چھوڑ کر رومن کو رواج دینے اور استعمال کرنے کا صاف مطلب یہ ہے کہ اردو زبان بالخصوص اکابرین و اسلاف کے اس انتہائی اہم، قیمتی اور تاریخی ورثے سے اگلی نسلوں کو محروم کردیا جائے جو کتابی اور مطبوعاتی شکل میں اب تک محفوظ رہا ہے، اردو کا اپنا ایک مخصوص لب و لہجہ اور صوتیاتی تلفظ ہے، اگر یہ زبان اردو رسم الخط کے بجائے رومن میں استعمال ہونی شروع ہوجائے تو آہستہ آہستہ تلفظ بھی بدلنے لگے گا پھر تو اردو کی شناخت ہی ختم ہوجائے گی،
ذرا سوچیے کہ غبن کو "گبن" خیر کو "کھیر" پھر کو "فر" خودی کو "کھدی" بعد کو "بیڈ" کہتے ہوئے کیا آپ کو لگے گا آپ اردو بول رہے ہو؟ اسی لیے کہا جاتا ہے: اردو کا اپنا ہی مزه ہے، رومن میں اردو لکھنا ایسا ہی ہے کہ جیسے جینز کی پتلون پہن کر شٹل کاک برقعہ( وہ جالی دار برقعہ جو پاکستان کے سرحدی علاقوں اور ہمارے ہاں یوپی وغیرہ کے بعض دیہاتوں میں سن رسیدہ عورتیں استعمال کرتی ہیں )اوڑھنے کی چالاکی کی جائے،
اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے
قضا سمجھ کے راتوں کو جاگ لیتا ہوں
تیرا ذکر جب دن میں چھوٹ جاتا ہے
پہلے شعر کے دونوں مصرعوں میں قدم کو "کدم" دوسرے شعر کے پہلے مصرع میں قضاء کو "کضا"، لیتا کو "لیٹا" اور دوسرے مصرع میں چھوٹ کو کیسے لکھا اور پڑھا جاسکتا ہے ہم سب بہتر سمجھ سکتے ہیں،
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اور ہم جیسے مسلمان جو تھوڑا بہت قرآن مجید کو عربی لہجے میں پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں نا میری نظر میں وہ بھی اردو زبان کی دین ہے کہ اردو میں عربی زبان کے الفاظ بہ کثرت استعمال ہوتے ہیں،
یوں بچپن ہی سے ہمارے کان ان الفاظ سے مانوس ہوجاتے ہیں، اب اگر رومن کی عادت بنا لی جائے تو ہم قرآن مجید بھی رومن ہی میں پڑھنے لگیں گے( صد افسوس کہ بعض کتب خانوں نے رومن میں قرآن پاک کی اشاعت بھی کردی ہے) پھر پہلے ہی سورہ میں عالمین آلمین، نعبد نابد، اور غیر گیر ہوجائے گا،
آج آپ کے سوال نے ان باتوں کو کاغذ پہ انڈیلنے پر مجبور کردیا جو رومن اردو کی قباحت کے سلسلے میں کئی دنوں سے ذہن میں تھیں، بہت بہت شکریہ۔
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا۔
اکرام الحسن مبشر

رومن اردو کی قباحت اور اردو زبان کو اس سے لاحق خطرات و نقصانات کی مزید تفصیل جاننے کے لیے وقت ملے تو درج ذیل لنکس پر وزٹ کریں ۔

 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.