تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں


تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں
بارہا خواب میں منظر یہ سہانہ دیکھوں

لوگ سارے تو تیرے شہر کے دیوانے ہیں
میری خواہش ہے کہ میں تیرا زمانہ دیکھوں

ریت پہنی ہوئی مکّہ کی گزرگاہوں پر
نیچی نظروں سے تیرا غار میں جانا دیکھوں

تیرے کمبل سے تیرے جسم کی خوشبو سونگھوں
تجھ پہ اترا تھا جو حکمت کا خزانہ دیکھوں

تیرے  فاقوں  نے کئی دن کی کڑی بھوک کے بعد ۔ ۔
فاطمہ  کو جو کھلایا تھا وہ کھانا دیکھوں

حکم اللہ سے اس رات کی خاموشی میں
سوئے یثرب تجھے ہوئے میں روانہ دیکھوں

پائے صدیق  کو جس سانپ نے بار بار ڈسا 
میں اسی سانپ کا گمنام ٹھکانہ دیکھوں


دف بجاتے ہوئے ہاتھوں کی خوشی کو سمجھوں
تیری آمد پہ وہ دربار سجانا دیکھوں

جنگ خندق میں جو باندھے تھے وہ پتھر چوموں
اور مصیبت میں تیرا ساتھ نبھانا دیکھوں

ڈر کے دشمن تیرے خوف سے تھرّائیں مگر
معاف کرنے کا وہ انداز پرانا ديکھوں

چشم اطہر کو خدایا وہ بصارت دے دے
قبلہ رو ہو کے محمد  کو روزانہ دیکھوں۔


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں پہ 2 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. Replies
    1. شکریہ

      واقعی میں ایک ایک لفظ دل میں اترتا محسوس ہوتا ہے
      اور اس نعت کو سنا تو ۔ ۔ وہ دل و دماغ میں چھا گئی ۔ ۔ سبحان اللہ

      Delete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.