معاف کردینا ہی مکارمِ اخلاق میں سے ہے


 سعدی کہتے ہیں کہ ہارون الرشید کا لڑکا ابا کے سامنے شکایات لایا اور کہا کہ مجھے فلاں سپاہی کے لڑکے نے ماں کی گالی دی
 ہے۔ ہارون نے ارکان دولت سے پوچھا کہ کیوں بھئی کیا سزا ہونی چاہیئے! کسی نے کہا کہ اسکو قتل کردینا چاہیئے۔ خلیفہ کی بیوی کو اور سلطنت اسلام کی خاتون اول کو اس نے گالی دی ہے۔ کسی نے کہا زبان کاٹ دینی چاہیئے۔ کسی نے کہا اسکا مال وجائیداد ضبط کرلینا چاہیئے۔ کسی نے کہا اسکو جلا وطن کردینا چاہیے یا کم سے کم جیل کی سزا۔ 

ہارون الرشید نے بیٹے کو کہا بیٹا تم معاف کردو تو بڑا بہتر ہے۔ گالی دینے والے نے اپنا منہ گندا کیا اس میں تمہارا کیا نقصان؟ تمہاری ماں کو گالی لگی نہیں۔ اگر کسی کی ماں ایسی نہیں ہے جیسے اس نے کہا تو اسکا منہ گندا ہوا‘ اسکی ماں کا کیا بگڑا۔ تو بہتر یہی ہے‘ مکارمِ اخلاق یہی ہے کہ تم اسکو معاف کردو اور اگر تم سے برداشت نہیں ہوا تو وجزاء سیئة سیئة بمثلھا برائی کا بدلہ اتنی برائی ہے۔ تم بھی اکسی ماں کو گالی دے دو لیکن شرط یہ ہے کہ جتنی اس نے دی تھی اتنی دو اس سے زیادہ نہیں۔ کیونکہ اگر تم اس سے زیادہ دوگے تو تم ظالم بن جاؤ گے اور تمہارا مخالف مظلوم بن جائیگا۔

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

معاف کردینا ہی مکارمِ اخلاق میں سے ہے پہ 5 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. معاف کر دینا بہت بڑی بات ہے اور ہر کسی کو اس کی توفیق نہیں ہوتی۔

    ReplyDelete
  2. شیخ سعدی صاحب کی لکھی ایک ایک کہانی بچوں سے لے کر بڑے بوڑھوں تک کیلئے چشم کُشا ہوتی ہے
    جو آدمی کسی کی خطا دل سے معاف کرتا ہے وہ ایک ناقابلِ بیان لذت محسوس کرتا ہے

    ReplyDelete
  3. بلاشبہ ۔ ۔ ۔ سعدی ر۔ح کی حکایات بہت نفع بخش ہوتی ہیں ۔

    اور بھوپال صاحب و سعد صاحب ۔۔۔ آپ دونوں کی آمد کا شکریہ

    جزاک اللہ

    ReplyDelete
  4. بلاگ مبارک کچھ نیا نیا لگ رہا ہے۔

    ReplyDelete
  5. شکریہ خراسانی صاحب ۔ ۔ ۔

    ایک لمبے عرصے کے بعد تھوڑی فرصت ملی ہے۔


    دعا کی درخواست ہے جناب

    ReplyDelete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.