نئے سال کی آمد پر انڈے کا فنڈا ۔ ۔ ۔ ۔

اسکول کے زمانے میں دوستوںکی زبانی یہ سنا تھا  کہ ہاتھی کے پیر کے نیچے' تلوے کی بالکل درمیان میں اگر انڈا رکھا جائے تو اسے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ انڈا بالکل صحیح سلامت رہتا ہے ۔ دوستوں کا کہنا تھا کہ ہاتھی کے تلوے درمیان میں خوکھلے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انڈا بچا رہتا ہے ۔۔۔ حقیقت کا تو مجھے علم نہیں کہ ابھی تک یہ تجربہ کرنے کا موقع نصیب نہ ہوا۔۔۔

میرے آفس میں  میرے بغل میں ایک انصاری صاحب  بیٹھتے ہیں – آج سے تقریبا" 2 سال قبل 31 دسمبر 2010 کو آفس سے گھر جانے سے قبل موصوف یو ں گویا ہوئے کہ " نور بھائی۔۔۔۔ آج رات ( 31 دسمبر کو رات کے 12 بجے انڈا لے کر اسے کھڑا کرنے کی کوشش کرنا ۔۔۔  ٹھیک 12 بجے انڈا ضرور کھڑا ہو جائے گا۔۔۔۔ میں نے جواب میں کہا ۔۔ انصاری صاھب۔۔۔ کیا صبح سے کوئی ملا نہیں ؟؟؟؟ مسکرتے ہوئے انصاری صا حب نے کہا ۔۔۔  بھئی مذاق نہیں کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ تجربہ کرکے دیکھ لو بعد میں بتانا۔۔۔۔۔
خیر اس روز گھر روانہ ہوا۔ چونکہ ( اللہ کے کرم سے ) نیا سال منانے کی رسم کے قائل نہیں ہیں اس لئے روز مرہ کی طرح رات کے بارہ بجے ہم  خواب غفلت میں کھو گئے – صبح جب آفس میں حاضری ہوئی تو انصاری صاحب نے فورا"  پوچھا  ۔ ۔ ۔  " کیا بھائی!!! انڈا کھڑا ہو گیا کیا ؟ ؟ ؟ ؟ ۔ ۔ ۔۔ میں نے معذرت کے ساتھ کہا کہ رات کو جلد سو گیا  اس لئے تجربہ نہ کر سکا ۔

ایک سال گزرنے کے بعد 31 دسمبر 2011 کو پھر وہی بات انصاری صاحب نے یاد سے دہرائی  اور چونکہ میں اسے مذاق ہی سمجھ رہا تھا اس لئے اس رات بھی میں نے کوئی توجہ نہ دی اور دوسرے سن وہی بہانہ ۔۔۔۔ انصاری صاحب نے کہا کہ کل رات انہوں نے کوشش کی تھی اور انڈا کھڑا کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے ۔ ۔ ۔

وقت تیزی سے گزرتا گیا اور دسمبر 31، 2011 آ گیا۔۔۔ اب کی بار انصاری صاحب نے پھر مجھے بھولا سبق یاد دلایا ۔ اس دفعہ انہوں نے اتنا تک کہا کہ رات کو پونے بارہ بجے میں تمہیں فون کرے یاد دلاؤں گا۔۔۔ یعنی کہ اس بار تجربہ کرنا گویا میرے لئے فرض ہو گیا تھا۔۔۔ خیرگھر آنے کے بعد مجھے تو  پتہ ہی نہ چلا کہ کب بارہ بج گئے ۔  اچانک کہیں دور سے  پٹاخے کے پھوٹنے کی آواز آئی۔ شاید کوئی  نئے سال کا استقبال کر رہا تھا  ' تب مجھے یاد آیا کہ فرض ادا  کرنے وقت گذرا جا رہا ہے اور کہیں یہ پھر ایک سال کے لئے قرض نہ بن جائے  ۔ ۔ ۔۔ خیر۔۔۔ جلدی جلدی فریج سے دو عدد انڈے اٹھا لئے اور پھر تماشہ چالو۔۔۔۔۔۔

مجھے پتہ تھا کہ آپ بھی میری طرح ( ایک یا دو سال تک) یقین نہیں کریں گیں اس لئے میں نے اس کی فوٹو ہی اتار لی کہ  ۔ ۔ ۔ ثبوت حاضر ہیں ۔۔۔


(نوٹ : یاد رہے کہ یہ کوئی جادو وادو نہیں ہے بلکہ کشش ثقل کہ وجہ سے ایسا ہوتا ہے ۔۔ اس کے آگے مجھے کوئی علم نہیں ہے )  


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

نئے سال کی آمد پر انڈے کا فنڈا ۔ ۔ ۔ ۔ پہ 5 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. یہ ایک انڈا کھڑا اور دوسرا لیٹا کیوں ہے ۔
    ویسے دلچسپ تجربہ لگتا ہے ۔

    ReplyDelete
  2. انڈہ دن کے وقت بھی کھڑا کيا جا سکتا ہے ليکن ضروری نہيں کہ ہر انڈہ کھڑا ہو جائے ۔ 31 دسمبر رات کے 12 بجے اس کا نفسياتی پہلو ہے ۔ بالکل اُسی طرح جيسے 10 سال سے کم عمر ميں رات کے وقت ميں نے اپنے کچھ ساتھيوں کو درخت پر بھٹھا جن دکھا ديا تھا اور اگلی صبح وہ قسميں کھا کر دوسرے لڑکوں کو بتا رہے تھے کہ اُنہوں نے جن ديکھا تھا ۔ مجھے تو نظر نہيں آيا تھا

    ReplyDelete
  3. دلچسپ و عجیب

    ہم بھی تجربہ کرتے ہیں ۔۔۔دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

    ReplyDelete
  4. محمد ریاض شاہد صاحب۔۔۔ بلاگ پر خوش آمدید ۔ ۔ ۔ دراصل میں نے 2 انڈے لئے تھے اور اس میں سے ایک تو کھڑا ہو گیا۔۔ تھوڑی دیر کی فوٹو گرافی کے بعد دوسرا انڈابھی اسی کے بغل میں کھڑا کرنے کو کوشش کر رہا تھا مگر اس کے ٹکر سے کھڑا والا بھی گر گیا۔۔۔۔

    قابل احترام بھوپال صاحب ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ آپ درست فرما رہے ہوں۔۔ میں نے یہ کوشش بھی کی تھی مگر انڈا کھڑا نہ ہو سکا۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی کوشش کرے اور مثبت نتیجہ نکلے۔۔۔۔ البتہ اس روز تو بہت جلد کھڑا ہو گیا تھا۔۔۔۔ ویسے ناممکن تو نہیں ہے !!!!

    محترم خراسانی صاحب ۔ ۔ ۔ میں نے تو پورے تین سال کا عرصہ لیا اس تجربہ کے لئے۔۔۔ آپ بھی کوشش کریں۔۔۔

    شکریہ ۔۔

    ReplyDelete
  5. اب سال دو ہزار تیرہ آئے تو یہ پوسٹ یاد رہے نہ رہے۔ دلچسپ پوسٹ ہے۔

    ReplyDelete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.