امرت نگر مارکیٹ کا مستقل حل ؟ ؟ ؟


قابل احترام جناب  جیتند آوہاڈ صاحب

آداب و تسلیمات !!!

ممبر ا کوسہ -  امرت نگر کی سڑک پر ٹرافک ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور خصوصا" امرت نگر  - گلاب پارک کے بازار کے سامنے تو شام کے وقت روڈ پر تو ہمیشہ ٹرافک جام رہتا ہے  اور اس کا سارا الزام روڈ سے لگے فٹ پاتھ پر موجود بازار کو لگایا جاتا ہے ۔
بے شک  ۔ ۔۔فٹ پاتھ سے متصل  بازار ہی اس مسئلے کی وجہ ہے   اور اسی کی وجہ سے اس علاقہ میں اکثر سڑک جام ہو جایا کرتی ہے اور شاید اس کی شکایت بارہا میونسپل آفیسرس کو کی جاتی ہے' نتیجتا" ایک عرصہ بعد میونسپلٹی کے اراکین حرکت میں آتے ہیں اور فٹ پاتھ سے لگے بازار کو توڑ دیا جاتا ہے ۔  جیسا کہ کل  / پرسوں توڑا گیا  ۔ ۔  ۔ ۔ مگر کچھ عرصہ بعد دوبارہ  وہیں بازار بس جاتا ہے  اور پھر وہی  سرکل  ۔ ۔  وہی بازار ۔ ۔   وہی ٹرافک جام ۔ ۔ اور وہی توڑ پھوڑ ۔ ۔ ۔  خیر یہ سلسلہ چلتے رہتا ہے ۔



اسی سلسلے میں آپ نے شملہ پارک علاقے میں ایک نیا بازار بسانے کا جو قدم اٹھایا ہے  بے شک وہ لائق تحسین ہے مگر  ۔ ۔ ۔  شاید ہی کوسہ کی عوام آپ کے اس بازار سے خوش ہے !!
وجہ یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔آپ بخوبی واقف ہونگیں کہ ممبرا کوسہ   غریب اور متوسط   آبادی والا علاقہ ہے ۔  آپ کے بنائے ہوئے بازار میں جانے اور آنے کے لئے کم از کم ایک فرد کو 50 روپئے خرچ کرنا ہونگیں  - ( امرت نگر تا شملہ پارک   - ریٹرن – 20 روپئے  اور شملہ پارک سے اندر بازار تک کم ازکم رکشا کا کرایہ 15 -15روپئے ہے )  اب  آپ ہی اندازہ لگالیں کہ کیا کوسہ کی غریب عوام میں اتنی  استعداد  ہے کہ روزانہ 50 روپئے خرچ کرسکے ؟ ؟ ؟   اس کے علاوہ کوسہ قبرستا ن سےلے کر شملہ پارک تک کی سڑک  پر ہمیشہ ٹریفک جام کا مسئلہ ہوتا ہے اس پر اگر امرت نگر اور اطراف کی عوام کا رخ بھی اس جانب موڑا  جائے تو نجانے اس روڈ کی کیا حالت ہوگی ۔ ۔ ۔
اب سوال  یہ ہے کہ کیا اس مسئلہ  کا کوئی مستقل حل ہے بھی یا نہیں ۔ ۔ ۔ ۔
میری ذاتی رائے ہے کہ اگر انتظامیہ سنجیدگی سے اس معاملے کو لے تو یہ بازار کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے  اسی تعلق سے   چند تجاویز جو میرے ذہن میں تھیں ۔۔۔ آپ کی نذر کر رہا ہوں ۔ ۔
·         سب سے پہلے تو  اس سے قبل جو حصہ میونسپلٹی نے  بازار کے لئے مختصص کیا تھا  اسے اسی طرح رہنے دیا جائے  ( یعنی کہ روڈ  اور بازار کے درمیان میں جو  لوہے کی جالی  / باڑ لگائی گئی تھی ۔ بازار اسی کےاندر لگانے کی اجازت دے دی جائے )
·         اور اس کے باہر جو بھی ٹھیلہ لگانے کی کوشش کرے ۔  میونسپلٹی کا عملہ اس پر سخت سے سخت کاروائی کرے ۔  چاہے وہ کوئی بھی ہو ۔
·         دوسرے یہ کہ  بازار سے متصل سڑک پر  گاڑیوں کی پارکنگ ممنوع کر دی جائے ۔ کئی بار دیکھنے میں آتا ہےکہ ایک ایک نہیں دو دو لائین میں گاڑیا ں پارک کی جاتی ہے اور ٹریفک پولس اس جانب بالکل توجہ نہیں دیتی  -  کم از کم شام کے اوقات میں تو وہاں پارکنگ کی بالکل اجازت نہ دی جائے ۔   
( ٹریفک  پولیس سے یہ بات یاد آئی کہ ممبر ا کوسہ میں ٹریفک پولیس  کا شاید ہی کوئی کام ہوتا ہوگا ۔ ۔ جہاں جہاں ضرورت ہوتی ہے وہا ں تو ان صاحبان کے دیدار نہیں ہوتے ۔  البتہ صبح کے اوقات میں رکشا والوں پر  زائد چوتھی سیٹ بٹھانے کے جرم میں فائن لینے کے لئے یہ حضرات بڑے مصروف دکھائی دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ خیر )

درج بالا چند گزارشات پر  انتظامیہ اگر سنجیدگی سے غور کرے تو  امید ہے کہ امرت نگر کے بازار اور سڑک کی ٹریفک  دونوں مسائل بڑی آسانی سے حل کئے جا سکتے ہیں ۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ میونسپلٹی کے اعلی حکام کے پاس اس سے بہتر حل ہو  ۔ ۔ ۔ مگر درخواست یہی ہے کہ اس بازار کو رہنے دیا جائے    ۔ 

امید ہے کہ اپ اس معاملے کو احسن طریقے سے جلد از جلد حل کر دیں گیں 

فقط  :  نون میم 

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.