اسکولنگ

اسکولنگ
::::::::::::
تدریس اور سکولنگ کے حوالے کئی دوستوں کے میسجز آتے رہے ہیں جو چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی پوسٹ کی جائے۔ یہ بہت وسیع موضوع ہے اسے فیس بک پر سمیٹنا ممکن نہیں البتہ ایک مکس پوسٹ کر دیتا ہوں جس میں سکول مالکان، اساتذہ اور والدین کے کام کی چند اہم باتیں ڈالدیتا ہوں۔
مجھے انٹرویو دینے کے لئے جب بھی ٹیچرز آئی ہیں، میں نے انکی ڈگریوں والی فائل دیکھنا تو درکنار وصول کرنے سے بھی انکار کیا ہے۔ میں سیدھا کلاس میں کھڑا کر کے کہتا ہوں، پڑھا کر دکھاؤ ! پورے پیریڈ میں کلاس میں بچوں کی صف میں بیٹھا رہتا ہوں۔ اگر ٹیچرکا ٹیچنگ میتھڈ ٹھیک ہو مگر میری موجودگی سبب اعتماد کھو رہی ہو تو تب بھی ایسی ٹیچر کو نہیں رکھتا۔ ایک اچھے ٹیچر کی بنیادی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر بچے کو اسکی نفسیات کے مطابق ڈیل کرے اور اور پوری کلاس کو اپنے فن تدریس کے سحر میں جکڑ دے۔ اگر وہ یہ سحر نہیں جانتی تو وہ ٹیچر نہیں ہے۔

ہمارے سکول کے طلباء کو ٹیوٹر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہم بچوں کی کاپیوں کا ڈبل سیٹ رکھتے ہیں، ایک کلاس ورک کا دوسرا ہوم ورک کا، کلاس ورک کاپیاں پورا سال سکول میں ہی رہتی ہیں، گھر لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ٹیچر جو پڑھاتی ہے اسے کلاس ورک کاپی پر اتارنے کا ٹائم دیا جاتا ہے اور کلاس ورک اسی دن اسی پیریڈ میں چیک کر لیا جاتا ہے کہ کوئی ڈنڈی تو نہیں ماری گئی۔ یہی کلاس ورک ہوم ورک کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ بچہ وہ ہوم ورک کسی کی مدد کے بغیر گھر پر نہ کر سکے۔ اس طریقہ تدریس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ پوری کلاس یکساں لائق رہتی ہے۔

عام طور پر سکولوں سے والدین کے نام ثمن جاری ہوتے رہتے ہیں کہ مورخہ فلاں بوقت فلاں حاضر ہوں، حاضر ہونے پر انکے بچے کی ایک فرد جرم پیش کی جاتی ہے جس میں یا تو یہ شکایت ہوتی ہے کہ آپ کا بچہ پڑھائی میں نالائق ہے یا یہ کہ بچہ بد تمیز ہے۔ یاد رکھئے ایسے موقع پر آنے والا ثمن پھاڑ کر اس پرنسپل کی میز پر پھینک دیجئے اور اس سے صاف صاف کہدیجئے کہ جی ہاں ! میرا بچہ نالائق ہی ہے، اسے لائق بنانے کے لئے ہی تو آپ کے پاس بھیجتے ہیں اور بھاری فیس دیتے ہیں اگر آپ اسے لائق نہیں بنا پارہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ خود ہی نالائق ہیں، اگر آپ لائق ہوتے تو ایک بچے کو لائق بنانے میں آپ کو مشکل پیش نہ آرہی ہوتی۔ اسی طرح بدتمیزی کا مسئلہ بھی انہیں کا قصور ہے۔ سکول آپ کو صرف اور صرف ہوم ورک کے مسئلے پر ہی طلب کر سکتا ہے۔

عام طور پر نرسری یا پلے گروپ والے بچے پہلے ہفتے کے دوران روتے ہیں، ایسے مواقع پر ماں سکول میں رکنے پر اصرار کرتی ہے تاکہ اس کی موجودگی سے بچے کی ڈھارس بندھی رہے، یہ خطرناک غلطی ہے، کیونکہ یہ مائیں کلاس کے امور میں دخل دینے لگتی ہیں اور دوسری بات یہ کہ بچہ سکول میں بھی ماں کا عادی ہونے لگتا ہے، اوسطاََ ایک نیا بچہ سکول میں تین دن روتا ہے اسکے بعد خود بخود کلاس میں دلچسی لینے لگتا ہے، بعض بچے ایک ہفتہ بھی رونے میں گزاردیتے ہیں لیکن ایسے بچے ہزار میں ایک ہی سامنے آتے ہیں۔ یہ تین سال کی عمر کے بچے ہوتے ہیں اچانک نئے اور اجنبی ماحول میں آنے سے گھبرا جاتے ہیں، یہ سرے سے کوئی سنجیدہ مسئلہ ہی نہیں ہے، ہر مونٹیسوری سکول کے نئے تعلیمی سال کا پہلا ہفتہ "ہفتہ گریہ" ہی ہوتا ہے۔

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.