کاش میرا والد مجهے مارتا اور سزا دیتا ۔ ۔ ۔


ریاض شہر کے ایک سیکنڈری سکول کا ہیڈ ماسٹر کہتا ہے:
ایک دن جب میں سکول پہنچا تو کیا دیکهتا ہوں کہ کسی نے سکول کی ساری بیرونی دیواروں کو انتہائی بے دردی سے سپرے پینٹ کے ساتھ خرافات لکھ کر اور گندے نقش و نگار بنا کر خراب کر ڈالا ہے.
میرے سکول کیلئے یہ پہلا اور افسوسناک واقعہ تها. میں نے سکول جا کچھ سٹاف کے ذمہ لگایا کہ اس حرکت کرنے والے بچے کا پتہ چلائیں. حاضر و غائب کا ریکارڈ دیکهنے اور چند بچوں سے پوچھ گچھ کے بعد ہمیں ایک لڑکے کے بارے میں پتہ چل گیا جس نے یہ حرکت کی تهی.
اسی دن میں نے اس لڑکے کے والد کو فون کر کے کہا میں آپ سے ملنا چاہونگا، کل آپ سکول تشریف لائیں.
دوسرے دن جب لڑکے کا باپ آیا تو میں نے اس سے سارا قصہ کہہ ڈالا. باپ نے اپنا بیٹا بلوانے کیلئے کہا. بیٹے کے آنے کے بعد اس نے بڑے دهیمے سے لہجے میں اس سے تصدیق کی. لڑکے نے اعتراق کیا تو باپ نے وہیں بیٹهے بیٹهے ایک رنگساز کو فون کر کے بلایا، دیواروں کو پہلے جیسا رنگ کرنے کی بات کی. مجھ سے اپنے بیٹے کے رویے کی معافی مانگی، اجازت لیکر اٹها اور اپنے بیٹے کے سر پر شفقت سے پیار کیا اور دهیمی سی آواز میں اسے کہا: بیٹے اگر میرا سر اونچا نہیں کر سکتے تو کوئی ایسا کام تو نا کرو جس سے میرا سر نیچا ہو اور یہ کہتے ہوئے چلا گیا.
میں نے دیکها کہ لڑکے نے اپنا منہ اپنے دونوں ہاتهوں میں چهپا لیا تها، واضح دکهائی دے رہا تها کہ وہ رو رہا ہے.
مجهے بہت حیرت ہو رہی تهی کہ لڑکے کے باپ نے کیا خوب نفسیاتی طریقہ اپنایا تها. اس کی چهوٹی سی بات نے جو کام کر دکهایا تها ویسا نتیجہ تو مار پیٹ سے بهی نا حاصل ہو پاتا.
میں نے لڑکے کے تاثرات دیکهنے کیلئے اس سے پوچها: بچے، تیرا باپ بہت شفیق اور محترم انسان ہے، اور اس نے تجهے کوئی خاص سرزنش بهی نہیں کی، پهر تجهے کس بات پر رونا آرہا ہے؟
لڑکے نے کہا: سر، اسی بات پہ تو رونا آ رہا ہے کہ کاش میرا والد مجهے مارتا اور سزا دیتا مگر ایسی بات نا کہتا.
لڑکے نے مجھ سے معذرت کی اور اجازت لیکر چلا گیا.
پهر میں نے دیکها کہ اس بچے نے میرے سکول میں اعلیٰ کارکردگی دکهائی.



<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.