ماحول کے تاثرات ۔ ۔ ۔ ۔ "لبیک" سے اقتباس

"ماحول کے تاثرات مختلف ہیں۔ 

یوں سمجھ لیجئے کہ مکہ معظمہ قانون ہی قانون ہے اور مدینہ منورہ رحمت ہی رحمت ہے" ۔ ۔ ۔ قدرت اللہ شہاب نے وضاحت کی۔

میں پھر بھی نہ سمجھا۔ اس پر قدرت
اللہ شہاب نے مجھے یہ واقعہ سنایا:


"مکہ معظمہ میں بچوں کو حرم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ 

لیکن مسجد نبوی صل اللہ علیہ و سلم  میں بچے کھیلیں یا شور مجائیں تو انہیں کوئی نہیں روکتا ۔۔۔ 



پاکستان کا ایک فوجی افسر عمرہ کرنے کیلئے ایک مہینے کی چھٹی پر یہاں آیا تھا۔ مسجد نبوی صل اللہ علیہ و سلم میں اس نے دیکھا کہ بچے شور مچا رہے ہیں۔ اسے بے حد غصہ آیا، کہنے لگا، "یہ سراسر بے ادبی ہے"۔ اس نے بچوں کو ڈانٹا۔ اس پر اس کے ساتھی نے جو مدینہ منورہ کی ڈسپنسری کا ڈاکٹر تھا۔ اس کو منع کیا کہ بچوں کو نہ دانٹے۔ 

افسر نظم و نسق کا متوالہ تھا۔ اس نے ڈاکٹر کی سنی ان سنی کردی۔ رات کو اس موضوع پر دونوں میں بحث چھڑ گئی۔ ڈاکٹر نے کہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم یہ پسند نہیں کرتے کہ بچوں کو ڈانٹا جائے"۔

"اسی رات افسر نے خواب دیکھا۔ حضور اعلیٰ صلی اللہ علیہ و سلم خود تشریف لائے، خشمگیں لہجے مین فرمایا، "اگر آپ مسجد میں بچوں کی موجودگی پسند نہیں کرتے تو مدینہ سے چلے جائیے""۔

اگلے روز پاکستان کے فوجی ہیڈ کوارٹرز سے ایک تار موصول ہوا جس مین اس افسر کی چھٹی منسوخ کر دی گئی تھی اور اسے فورا” ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

"آپ کو اس واقعہ کا کیسے پتہ چلا"؟ میں نے قدرت اللہ شہاب سے پوچھا۔

"مجھے ڈسپنسری کے ڈاکٹر نے بتایا جس کے پاس وہ افسر ٹھہرا ہوا تھا"۔

"لبیک" سے اقتباس

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

ابھی تک ایک تبصرہ ہوا ہے ماحول کے تاثرات ۔ ۔ ۔ ۔ "لبیک" سے اقتباس”

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.