ہم مسلمانوں کا پیسہ کہاں ضائع ہو رہا ہے ؟ ؟ ؟

ہم جس مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ 
وہاں  ہماری سہولت کے لئے ۔ ۔ ۔ ۔
وضو  کے لئے پانی
ہوا کے لئے پنکھا / اے سی
روشنی کے لائٹ
فرش پر قالین
امام  ۔ ۔ ۔   مؤذن ۔ ۔ ۔  خادم

سب چیزوں کا انتظام  کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
تاکہ  ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ہم اطمینان سے نماز ادا کر سکیں ۔ ۔ ۔ ۔

مگر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کبھی ہم نے غور کیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہم  ۔ ۔ ۔ اس کے بدلے مسجد  میں ہر ماہ  کیا دیتے ہیں ؟ ؟ ؟ ؟
10 روپئے ؟  20 روپئے ؟  50 روپئے ؟  100 روپئے ؟  100 روپئے ؟  500 روپئے ؟  

جبکہ  ۔ ۔ ۔  دوسری جانب

اپنے گھر میں  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔
لائٹ بل ۔ ۔ ۔ ۔1200 روپئے
ٹی وی کیبل  کےلئے ۔ ۔ ۔ ۔   300 روپئے
انٹرنیٹ کے لئے   ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ 1500 روپئے      ۔ ۔ ۔  

فلم دیکھنے  ۔ ۔ ۔ پیپسی کولا ۔ ۔ ۔ سیگریٹ  اور دوسرے مشاغل میں ۔ ۔ ۔ ۔ 

ایک بڑی رقم خرچ کردیتے ہیں ۔ ۔ ۔

 ذرا سوچیں  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔


ہم مسلمانوں  کا پیسہ کہاں ضائع ہو رہا ہے ؟ ؟ ؟

*************************************************************
Hum jis Masjid main NAMAZ ada karte hain 
wahan hamein 
Wazu k liye paani.
Hawa k liye Fan / AC
Roshni k liye Light. 
Carpet.
Imam, Muzzin, Kadim etc.  sab Sahulaten . . .

Farahim ki jaati hain . . .
  

ta k ham itminaan se Namaz ada kar saken . . .

Is ke badle mai hum Masjid ko har Mahina kya Dety hain. 

10 ?  20 ?  50 ?   ya 100 Rs. 

 Jab k hum  . . .
T.V cable (300) 
internet  (1200) Rs.
Har mahine dete hai. 


Zara sochiye!,,,

Musalmano ka paisa kahan kharch ho raha hai.???????

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

ہم مسلمانوں کا پیسہ کہاں ضائع ہو رہا ہے ؟ ؟ ؟ پہ 3 تبصرے ہو چکے ہیں

  1. اگر مسجد کو سب لوگ 500 روپے ماہانہ دینے لگ جائیں تو دین میں اعلٰی تعلیم رکھنے والا امام ہو ۔ دو جماعت پاس نہ ہو

    ReplyDelete
  2. We take a shower every day. Today, hygiene is 1000% better than 6th century. Help nation get modern - not how to live better in a 6th century society.
    Sir Syed said" Muslims who play educated, either write tafseer or poetry". We are worse off in respect to people's rights than 18th century but more worried about Islamic rituals.

    ReplyDelete
  3. بہت اچھا سوال کیاہے بھائی ۔اگر ہم اپنے گھر کی طرح االلہ کے گھر کے لئے اپنے گھر والوں کی طرح اللہ کی غریب مخلوق کے لئے اپنے استطاعت کے لحاط سے کچھ پیسے نکالنے کی عادت ڈالیں تو۔ہماری آخرت اور دوسروں کو سہولت ہوجائےگی ۔ کہتے ہیں خیر خیرات سے بلا و مصیبت ٹل جاتی ہیں ۔آج جو ہر طرف مسلم تکلیف میں ہیں وہ حال زار بھی ان شاء اللہ نہیں ہوگی ۔ اللہ ہم کو نیک عمل کی توفیق دے ۔۔

    ReplyDelete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.