جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
"مومن سنو! یہ شعر مجھے دے دو... اسکے بدلے میں چاہے تو میرا پورا دیوان اپنے نام کر لو"
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
بعد میں بھی غالب نے لوگوں سے کہا کہ اتنا سادہ شعر اتنے سادہ الفاظ سے بنا ہوا میرے ذہن میں کیوں نہیں آیا. اور خود ہی غالب جواب میں کہتے کہ شاید اس لیے کہ غالب خود بھی سادہ نہیں، اسکی سوچ سادہ نہیں، اسکا محبوب سادہ نہیں.
ہم بھی کیا یاد کر یں گے کہ خدا رکھتے تھے
ابھی تک ایک تبصرہ ہوا ہے جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا”
اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
بہت خوب شیئرنگ ہے بھائی
ReplyDelete