کہ طیبہ کو جاؤں میں : بحروف : خیال حسن سومیشور

یہی ہے خیال  کہ' طیبہ کو جاؤں میں : بحروف : خیال حسن

خ : خدا لیجائے مدینے کو اگر جاؤں میں 
ی : یہ آرزو ہے کہ نہ ہند کبھی آؤں میں  


ا : الہی ہے یہی ایک تمنّا  میری ہر دم
ل : لیجا کے پھول کی چادر وہاں چڑھاؤں میں
 
ح : حیات ہے میری جب تک' میرے خدا میں 
س : سدا تڑپتے امیدوں میں نہ رہ جاؤں میں 
 
ن : نہیں اب صبر کی طاقت' ہے ہجر میں ہردم
یہی
ہے خیال کہ' طیبہ کو جاؤں میں

بقلم : خیال حسن سومیشوری - بروز سنیچر 17 جمادی الاول 1370 ھ ( 24 فروری 1951)

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

ابھی تک ایک تبصرہ ہوا ہے کہ طیبہ کو جاؤں میں : بحروف : خیال حسن سومیشور”

  1. Subhan-Allah

    bhut khoob _

    Allah kare keh hume bhi madina jaan a nasib ho

    Amin

    ReplyDelete

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.