اپنی قیمت کا اندازہ لگائیے
ايک چھوٹا سا لڑكا دوكان ميں داخل ہوكر كونے ميں لگے ٹيليفون كيبن كی طرف بڑھا۔
ٹيليفون ميں سكے ڈالنا تو اُس كيلئے ايک اچھا خاصا مسئلہ تھا ہی، بات كرنے كيلئے تو اُسے باقاعده سٹول پر كھڑا ہی ہونا پڑا۔
دوكاندار كيلئے يہ منظر كافی متعجب کن تھا، اُس سے رہا نہ گيا اور لڑكے كی گفتگو سننے كيلئے اس نے اپنے كان اُدھر لگا ديئے۔
لڑكا کسی عورت سے مخاطب تھا اور اس سے کہہ رہا تھا: “ميڈم، آپ مجھے اپنے باغيچے كی صفائی ستھاائی اور ديكھ بھال كيلئے ملازم ركھ لیجئے”.
جبکہ عورت كا جواب تھاكہ”فی الحال تو اُس كے پاس اس كام كيلئے ايک ملازم ہے”.
لڑكے نے اِصرار كرتے ہوئے اُس عورت سے كہا كہ “ميڈم! ميں آپكا كام آپكے موجوده ملازم سے آدھی اُجرت پر كرنے كيلئے تيار ہوں”۔
اُس عورت نے جواب دیا كہ وه اپنے ملازم سے بالكل راضی ہے اور كسی قيمت پر بھی اُسے تبديل نہيں كرنا چاہتی”۔
اب لڑكا باقاعده التجاء پر ہی اُتر آيا اور عاجزی سے بولا كہ: “ميڈم، ميں باغيچے كے كام كے علاوہ آپکے گھر كے سامنے والے گزرگاہ اور فٹ پاتھ كی بھی صفائی کرونگا اور آپكے باغيچے كو فلوريڈا پام بيچ كا سب سے خوبصورت باغيچہ بنا دونگا”.
اور اِس بار بھی اُس عورت كا جواب نفی ميں تھا۔ لڑكے كے چہرے پر ايک مسكراہٹ آئی اور اُس نے فون بند كر ديا۔
دوكاندار جو يہ ساری گفتگو سن رہا تھا اُس سے رہا نہ گیا اور وہ لڑكے كی طرف بڑھا اور اُس سے كہا: ميں تمہارى اعلٰی ہمتی کی داد ديتاہوں، اور تمہاری لگن، مثبت سوچوں اور اُمنگوں كا احترام كرتا ہوں، ميں چاہتا ہوں كہ تم ميری اس دوكان پر كام كرو”
لڑكے نے دوكاندار كو كہا:”آپ كی پیشکش كا بہت شكريہ ، مگر مجھے كام نہيں چاہيئے، ميں تو صرف اِس بات كی تصديق كرنا چاہ رہا تھا كہ ميں آجكل جو كام كر رہا ہوں كيا اُس كا معيار قابلِ قبول بھی ہے يا نہيں؟
اور ميں اِسی عورت كے پاس ہی ملازم ہوں جِس كے ساتھ ميں ٹيليفون پر گفتگو كر رہا تھا”
اگر آپكو اپنے كام كے معيار پر بھروسہ ہے تو پھر اُٹھائيے ٹيليفون اور پركھيئے اپنے آپكو!
بشکریہ : المسافر الغربی
اپنی قیمت کا اندازہ لگائیے پہ 5 تبصرے ہو چکے ہیں
اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
بہت عمدہ
ReplyDeleteنور بھائی
امید ہے کہ کوئی اور اس قسم کا رسک نہیں لے گا
بہت بہت شکریہ . . . شازل بھائی
ReplyDeleteآپ نے یہا ں تشریف لا کر میرے بڑی ہمت افزائی کی ہے . . .. جزاک اللہ . .
ع . . الٹا اثر ہوا وہ رقیبوں سے مل گیا . . . . کے مصداق اگر کوئی ہمت بھی کر لے گا تو آج کل کے حالات میں وہ اپنی جوب گنوا دے گا . . .
بہت خوب۔ زبردست تحریر ہے۔
ReplyDeleteاپنے کام کا اندازہ لگانے کے لئے اچھا آئیڈیا ہے۔
بہت بہت شکریہ بلال بھائ ۔ ۔
ReplyDeleteزہے نصیب ۔ ۔ ۔ ۔ جو آپ میرے بلاگ پر تشریف لائے
بس اسی طرح اس خاکسار کی طرف موقع بہ موقع تھوڑی توجہ دیتے رہیئے گا ۔
اور ہاں ۔ ۔ ۔
کوئی بندہ اس فارمولے کو آزمائے تو ضرور اطلاع دینا ۔ ۔ ۔ :silly: :silly:
جزاک اللہ
السلام علیکم و رھمتہ اللہ و برکاتہ
ReplyDeleteمحترم نور محمد بھائی آپ کے بلاگ کی سیر کر لیا۔
اس میں دلچسپ اور معلوماتی تھاریر کی کمی محسوس کی۔
آپ کا یہ پہلا قدم ہے جو قابل تعریف ہے۔
ہمت نہ ہارنا ۔
مجح سے جو بن پڑے گا میں کرونگا۔ان شاء اللہ