لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
مین نے یہ نظم دل لکی کے طور پر بلاگ پر لگا دی تھی مگر جناب الطاف زکی صاحب کے مندرجہ ذیل تبصرے کی دجہ سے اس کو حذف کرردیا ہے..... . . اور آخر میں اصلی نظم بھی لگا دی ہے ۔ ۔ ۔ ۔
شکریہ
محمد اقبال حکیمِ امت بھی کہلائے گئے اور شاعر مشرق بھی۔ انہوں نے اپنے علم و بصیرت کو نثر اور بیشتر شاعری کلام کے ذریعے منتقل کیا جسکے نتیجے میں برصغیر کے مایوس اور ٹوٹے پھوٹے مسلمانوں کو نئی زندگی ملی، خود کو اور اپنی منزل کو پہچانا اور اس کے حصول کیلئے تحریک پاکستان میں شامل ہوگئے۔
پاکستان بن گیا، آج بھی قائم ہے اور انشائ اللہ ہمیشہ رہے گا۔ آمین
ہمیں اپنے محسنو بزرگوں اور ان کی تعلیم کو ہرگز کسی بھی طور مذاق نہیں بنانا چاہیئے۔
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہو جاے
ہر جگہ میرے چمکنے سےاجالا ہو جاے
ہو میرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
زندگی ہو میری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پہ چلانا مجھ کو
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
لب پے آتی ہے دعا بن کے تمنا میری پہ 3 تبصرے ہو چکے ہیں
اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔
اقبال چاچا ناراض ہو جائے گا ،اسکی نظم بگاڑنے پر
ReplyDeleteاقبالؒ سے معذرت کے ساتھ
ReplyDeleteہمیں بزرگوں کا ادب کرنا چاہیے اور متاثر انگیز شخصیات کا اور بھی زیادہ ادب اور احترام۔
ReplyDeleteمحمد اقبال حکیمِ امت بھی کہلائے گئے اور شاعر مشرق بھی۔ انہوں نے اپنے علم و بصیرت کو نثر اور بیشتر شاعری کلام کے ذریعے منتقل کیا جسکے نتیجے میں برصغیر کے مایوس اور ٹوٹے پھوٹے مسلمانوں کو نئی زندگی ملی، خود کو اور اپنی منزل کو پہچانا اور اس کے حصول کیلئے تحریک پاکستان میں شامل ہوگئے۔
پاکستان بن گیا، آج بھی قائم ہے اور انشائ اللہ ہمیشہ رہے گا۔ آمین
ہمیں اپنے محسنو بزرگوں اور ان کی تعلیم کو ہرگز کسی بھی طور مذاق نہیں بنانا چاہیئے۔