آباد بھی ہوئے ہمیں برباد بھی ہوئے : طرحی غزل ـ نون میم
طرحی
غزل
.
ہیں خوش نصیب کچھ جو یاں آباد بھی ہوئے
کچھ بدنصیب ہیں کہ جو برباد بھی ہوئے
مانا ہوئے لطیف ہر اک یار کے لئے
پر ہم عدو کے سامنے فولاد بھی ہوئے
اُن سے نظر ملی نہ ہوئی بات کچھ مگر
قصّے ہمارے وصل کے ایجاد بھی ہوئے
تنہا ہوں میں ابھی بھی ترے انتظار میں
سب یار میرے, صاحبِ اولاد بھی ہوئے
اب کون سا بہانہ بنائے گا تو بتا
تیرےسبھی بہانے مجھے یاد بھی ہوئے
ہم کیا سنائیں عشق کی روداد تم کو نوؔر
" آباد بھی ہوئے ہمیں برباد بھی ہوئے"
......................
نون میم : نوؔرمحمد ابن بشیر
کوسہ، ممبرا، تھانہ، الہند
١٧ ربیع
الآخر ١٤٣٧ھ ۔ ٢٨ جنوری ٢٠١٦ ء
......................