غزل : مجھ کو ہر سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے ۔ نون میم
دبستان
سخن مصرعہ :
مجھ
کو ہر سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے
▪▪▪▪▪▪▪▪
مجھ
کو محبوب کے انکار سے ڈر لگتا ہے
اس لئے عشق کے اظہار سے ڈر لگتا ہے
ہائے
کیا دور ہے یہ، کیسا زمانہ ہے اب
ہم
کو اپنوں کے ہی کردار سے ڈر لگتا ہے
کام
ان کا ہے فقط وعدوں پہ وعدے کرنا
وعدے
والی، ہمیں سرکار سے ڈر لگتا ہے
مجھ
کو اکثر ملے ہیں دھوکے مرے اپنوں سے
"
مجھ کو ہر سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے"
اک
زمانہ تھا کہ ہتھیار تھا زیور اپنا
اب
تو لٹکی ہوئی تلوار سے ڈر لگتا ہے
دل
سے دنیا کی ہوس نوؔر نکل جائے تو
مال
و زر درہم و دینار سے ڈر لگتا ہے
▪▪▪▪▪▪▪
نون
میم : نوؔر محمد ابن بشیر
کوسہ ، ممبرا، تھانہ الہند
21 ربیع الاول 1437 ـ 2 جنوری 2016
▪▪▪▪▪▪▪