تیرے پہلو میں جو مرتے ، توکچھ اوربات ہوتی ۔ ۔ ۔
میری
زندگی کے تیور، میرےہاتھ
کی لکیریں
انہیں کاش
تم بدلتے ، تو کچھ اور بات ہوتی
میں تیرا ہی آئینہ تھا ، میں تیراہی آئینہ ہوں
مجھے دیکھ کر سنورتے ، تو کچھ اور بات ہوتی
ابھی آنکھ ہی لڑی تھی ، کہ گرا دیا نظر سے
زرا فاصلے جو گھٹتے ، تو کچھ اور بات ہوتی
یہ کھلے
کھلے سے گیسو ا، نہیں لاکھ تم سنواروں
میرے ہاتھ سے سنورتے، تو کچھ اور بات ہوتی
مجھے اپنی زندگی کا ، کوئی غم نہیںہے لیکن
میرے ہاتھ سے سنورتے، تو کچھ اور بات ہوتی
مجھے اپنی زندگی کا ، کوئی غم نہیںہے لیکن
تیرے پہلو میں جو مرتے ، توکچھ
اوربات ہوتی
شاعر : نا معلوم